بھارت کی مرکزی حکومت کو ملک میں کورونا وائرس کی نئی لہر کے دوران ہزاروں ہلاکتوں کے باعث شدید تنقید کا سامنا ہوا ہے۔

کورونا وائرس کی لہر کی روک تھام میں تو بھارتی حکومت فی الحال زیادہ کامیاب نہیں، مگر اس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کورونا وائرس کے حوالے سے 'انڈین ویریئنٹ' کا ذکر کرنے والے مواد ہٹانے کا حکم ضرور دے دیا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے وزارت الیکٹرونکس و انفارمیشن کی جانب سے خطوط 21 مئی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ارسال کیے گئے، جن کو عوام کے سامنے جاری نہیں کیا گیا۔

یہ واضح نہیں کہ کن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھارتی حکومت نے یہ ہدایت دی ہے مگر اس کی جانب سے حال ہی میں ٹوئٹر کو ٹوئٹس ہٹانے اور فیس بک اور انسٹاگرام کو اس طرح کی پوسٹس ہٹانے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

خط میں کہا گیا تھا 'کورونا کی ایسی کوئی قسم نہیں جس کا سائنسی حوالہ عالمی ادارہ صحت نے دیا ہو، ڈبلیو ایچ او نے بی 1617 کے لیے اپنی کسی رپورٹ میں انڈین ویریئنٹ کی اصطلاح استعمال نہیں کی'۔

بھارت میں گزشتہ برس دریافت ہونے والی قسم بی 1617 کو وہاں نئی لہر کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے اس نئی قسم کو دنیا کے لیے باعث تشویش قرار دیا ہے کیونکہ کچھ شواہد کے مطابق یہ وائرس کی دیگر اقسام سے زیادہ متعدی ہے۔

بھارت کی جانب سے کورونا وائرس اور اس کی اقسام کے حوالے سے تفصیلات کو سنسر کرنے کا طریقہ کار بہت سخت ہے۔

وائرس کی اقسام کے حوالے سے کسی خطے کے نام کا جڑنا حیران کن نہیں، اس سے پہلے برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل وغیرہ میں دستیاب اقسام کو بھی ان ممالک کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

درحقیقت ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی اقسام کے ناموں کا موجودہ طریقہ کار لوگوں کو الجھن میں ڈال دیتا ہے اور عام لوگوں کے لیے انہیں یاد رکھنا مشل ہوتا ہے۔

اس کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ماہرین کے ساتھ مل کر وائرسز کے ناموں کے لیے نئے طریقے پر کام کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں