پنجاب، سندھ میں بیراجوں کی آزادانہ نگرانی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 24 مئ 2021
ارسا کی مشاورتی کمیٹی نے 8 اپریل کو اپنے اجلاس میں 10 فیصد پانی کی کمی کا امکان ظاہر کیا تھا---فائل فوٹو: اے پی پی
ارسا کی مشاورتی کمیٹی نے 8 اپریل کو اپنے اجلاس میں 10 فیصد پانی کی کمی کا امکان ظاہر کیا تھا---فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور: محکمہ آبپاشی پنجاب نے پانی کے اخراج کی پیمائش کے لیے پنجاب اور سندھ میں بیراجوں کی آزادانہ نگرانی کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمے نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے کوٹری بیراج سے نچلی سطح پر ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کی اپیل کی ہے۔

مزید پڑھیں: ارسا نے صوبہ سندھ کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا

ارسا کو لکھے گئے ایک مراسلے میں محکمہ آبپاشی نے درخواست کی کہ وہ تونسہ اور کوٹری بیراجوں کے مابین غیرمعمولی نقصانات پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ ملک میں پانی کی دستیابی کی صورتحال مزید خراب نہ ہو۔

محکمہ آبپاشی نے دونوں صوبوں میں گرنے والے بیراجوں کی آزادانہ نگرانی کا مطالبہ کیا تاکہ سندھ کے بیراجوں سے خارج ہونے والے پانی کی پیمائش میں حائل ’رپورٹنگ لیپس‘ کو ختم کیا جائے۔

ارسا کی مشاورتی کمیٹی نے 8 اپریل کو اپنے اجلاس میں 10 فیصد پانی کی کمی کا امکان ظاہر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے پانی کی 'چوری' نہ رُکی تو بلاول بھٹو دھرنے کی قیادت کریں گے، صوبائی وزرا

تاہم پانی کی اصل دستیابی توقع سے بہت کم رہی کیونکہ تربیلا، کابل میں نوشہرہ اور چناب میں دریائے سندھ میں بہاؤ بالترتیب 21، 29 اور 33 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

مراسلے میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ارسا صوبائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے منگلا ذخیرے کو ختم کر رہا ہے جس کی وجہ سے 22 مئی کو منگلا آبی ذخائر کی سطح آر ایل ایک ہزار 111.70 ہوگئی جبکہ متوقع سطح ایک ہزار 172.36 تھی۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس خریف دور میں منگلا ذخیرے کو بھرنا ممکن نہیں ہوگا۔

اس میں کہا گیا کہ تونسہ سے کوٹری میں پانی کی ترسیل کے نقصانات 30 فیصد کے مقابلے میں 39 فیصد سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے ارسا نے سافٹ ویئر حاصل کرلیا

اس سیزن کے دوران اب تک تونسہ اور کوٹری کے مابین ہونے والے یہ نقصان 1.2 ایم اے ایف کے مترادف ہے جو اس وقت تربیلا اور منگلا دونوں ذخائر کے مشترکہ اسٹوریج سے دوگنا ہے۔

ریکارڈ کے مطابق 1977 سے 1999 کے دوران انڈس زون میں اوسط نقصان صرف 11 فیصد تھا جو 2000 سے لے کر 2020 کے عرصے میں بڑھ کر 21 فیصد ہو گیا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ یہ بھی ظاہر ہوتا کہ نقصانات میں اضافہ سندھ بیراجوں سے خارج ہونے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں