اٹلی: کیبل کار کے حادثے میں 13 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 24 مئ 2021
وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے متاثرین کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا — فوٹو: رائٹرز
وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے متاثرین کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا — فوٹو: رائٹرز

اٹلی میں جھیل ماگیوری کو قریبی پہاڑ سے جوڑنے والی کیبل کار 20 میٹر گہرائی میں گرنے سے 13 افراد ہلاک اور 3 شدید زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق اسٹریسا ۔ موٹارونے کیبل کار جھیل ماگیوری پر سیاحوں اور مقامی افراد کو سطح سمندر سے ایک ہزار 400 میٹر کی بلندی پر موٹارونے پہاڑ کی چوٹی تک 20 منٹ میں لے کر پہنچتی ہے۔

اسٹریسا کی میئر مارسیلا سیورینو نے قومی نشریاتی ادارے 'آر اے آئی' کو بتایا کہ 'ہم تباہ حال اور تکلیف میں ہیں'۔

دوسری جانب اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے متاثرین کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور زخمی بچوں کے لیے خصوصی پیغام جاری کیا۔

مارسیلا سیورینو نے کہا کہ 'کیبل کار جب پہاڑ کی اونچائی پر جارہی تھی اس وقت حادثہ پیش آیا اور کیبِن نے 20 میٹر گہرائی میں گرنے کے بعد نیچے ڈھلان کے باعث کئی بار قلابازیاں کھائیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پہاڑ پر چڑھنے والے لوگوں نے کیبل کار گرنے سے قبل زور دار آواز سنی اور ممکنہ طور پر حادثہ کسی کیبل کے ٹوٹنے کی وجہ سے پیش آیا'۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں مسافر ٹرینیں ٹکرا گئیں، 20 افراد ہلاک

اٹلی کی الپائن ریسکیو سروس نے کہا کہ کیبل کار جنگل میں گر کر تباہ ہوگئی جس میں زخمی ہونے والے دو بچوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے قریبی شہر تورِن میں بچوں کے ہسپتال لے جایا گیا۔

مارسیلا سیورینو نے اسکائی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ چند متاثرین کار کے اندر پھنسے ہوئے جبکہ دیگر جنگل میں درختوں کے درمیان سے ملے جبکہ ایک اور شخص کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ موت کا باعث دریافت کرنے والے طبی افسران (کورونرز) نے لاشوں کی شناخت کا عمل شروع کردیا ہے جن میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

فائر بریگیڈ کے ترجمان لوکا کاری نے کہا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ کیبل کار میں اتنے افراد سوار تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری ٹیمیں اب بھی لاشوں کو کیبل کار سے باہر نکال رہی ہیں'۔

واضح رہے کہ اسٹریسا ۔ موٹارونے لِفٹ کا کورونا وائرس کی بندشوں میں نرمی کے بعد حال ہی میں دوبارہ آغاز ہوا تھا۔

موٹارونے کی چوٹی سیاحوں میں جھیل ماگیوری پر اپنے حسین مناظر کی وجہ سے مشہور ہے۔


یہ خبر 24 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں