اسلام آباد: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے صوبہ سندھ کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت سے تکنیکی معاملے پر سیاست کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واٹر ریگولیٹر نے بتایا سندھ کے لیے پانی کی فراہمی کو 66 ہزار سے 71 ہزار کیوبک فٹ فی سیکنڈ (کیوبک فٹ) تک کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ کے پانی کی 'چوری' نہ رُکی تو بلاول بھٹو دھرنے کی قیادت کریں گے، صوبائی وزرا

واٹر ریگولیٹر نے خبردار بھی کیا کہ صوبہ سندھ اپنے علاقوں میں 39 فیصد نقصان کی اطلاع دے رہا ہے جبکہ یہ حد 30 فیصد ہے۔

ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے ایک بیان میں کہا کہ دریاؤں کے بہاؤ اور پانی کی دستیابی میں اتار چڑھاؤ کے سلسلے میں صوبائی آبی حصص میں ایڈجسٹمنٹ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ آبپاشی کے حکام آب پاشی کی قلت کے باوجود کوٹری میں ندی کے پانی کے بہاؤ کی بھی اجازت دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب میں ’سندھ کے پانی کا حصہ کم کرنے اور نہروں کے ذریعے پانی کی مبینہ چوری‘ کرنے پر وفاقی حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے ارسا نے سافٹ ویئر حاصل کرلیا

ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے واضح کیا کہ اس کی ایڈوائزری کمیٹی نے 8 اپریل کو خریف 2021 کے لیے پانی کی فراہمی کا معیار، خریف کے اوائل میں 16 فیصد اور خریف کے آخر میں 4 فیصد کی کمی، کے ساتھ منظور کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ سمیت تمام صوبوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ پانی کے مؤثر استعمال اور تقسیم کے طریقوں سے متوقع قلت کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حصص کی تقسیم تین درجے کے فارمولے کے مطابق تھی جس پر سندھ نے بھی اتفاق کیا تھا۔

بدقسمتی سے گزشتہ ماہ سے علاقائی آب و ہوا میں بدلاؤ اور تربیلا، منگلا اور آبی ذخائر میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

اپریل میں تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ کی سطح تاریخ میں سب سے کم 15 ہزار سی ایف ایس سے 13 ہزار سی ایف ایس تک پہنچ گئی تھی۔

منگلا ذخائر کے اخراج کو کم کرنے پر سندھ کے اعتراض پر ارسا نے کہا کہ آبی ذخائر کو محدود حد تک برقرار رکھنے کے لیے 3 مئی کو فوری طور پر 55 ہزار سے 50 ہزار سی ایف ایس گھنٹہ کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سمندر میں غیراستعمال شدہ پانی کے اخراج سے سالانہ 29 ارب ڈالر کا نقصان

ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے بتایا کہ اسی دوران سندھ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 0.710 ایم اے ایف تک پانی منگلا ذخائر سے خصوصی طور پر 6 اپریل سے 2 مئی تک چھوڑا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ارسا کی اولین ذمہ داری پنجاب اور سندھ کے مابین 10 جون تک کی کمی کو متوازن کرنا ہے اور متفقہ پیرامیٹرز میں رہ کر پانی کی فراہمی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

خالد ادریس رانا نے بتایا کہ 'پنجاب نے متوقع کے مقابلے میں 16 اور سندھ نے 4 فیصد کم پانی استعمال کیا ہے'۔

بلاول بھٹو زرداری کے الزامات کے جواب میں واٹر ریگولیٹر نے کہا کہ اس نے سندھ کے پانی کا حصہ نہیں کم کیا بلکہ حقیقت میں پنجاب کے پانی کو کم کرکے تونسہ کی فراہمی میں اضافہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ تربیلا اور چشمہ آبی ذخائر میں ندی کے بہاؤ میں موجودہ ڈپ کو غیر ضروری طور پر نیچے بہہ دیا گیا تھا کیوں کہ کوئی باقاعدہ ذخیرہ موجود نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں