پیپلز پارٹی مریم یا نواز شریف کو جوابدہ نہیں، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 26 مئ 2021
بلاول بھٹوزرداری نے اعتراف کیا کہ انہوں نے پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس پھاڑ دیا ہے— فوٹو: ٹوئٹر/پی پی پی
بلاول بھٹوزرداری نے اعتراف کیا کہ انہوں نے پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس پھاڑ دیا ہے— فوٹو: ٹوئٹر/پی پی پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز یا قائد نواز نواز شریف کو جوابدہ نہیں ہے اور ان کا مؤقف برقرار ہے۔

بدین میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری سے مریم کے حالیہ بیان کے حوالے سے سوال کیا گیا جہاں مسلم لیگ (ن) کی صدر نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے شوکاز نوٹس کا جواب نہیں دیا تھا اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی کی جانب سے دیے گئے بیان کی حمایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف پی ڈی ایم میں اختلافات دور کرنے کیلئے متحرک

یاد رہے کہ شاہد خاقان عباسی نے منگل کے روز بیان میں کہا تھا کہ حزب اختلاف کے اتحاد میں پیپلز پارٹی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے جب تک کہ اس نے اس اعتماد کو بحال نہیں کیا جو انہوں نے توڑا تھا، پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی سے شوکاز نوٹس کے ذریعے جواب طلب کیا تھا جس کے بلاول نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے تھے، ہم نے جواب طلب کیا تھا، شوکاز نوٹس کے پھٹے ہوئے ٹکڑوں کو جوڑیں، اسے پڑھیں اور ہمیں وہ وضاحت دیں جس کا ہم نے مطالبہ کیا تھا۔

بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے شوکاز نوٹس پھاڑ دیا ہے اور پی ڈی ایم کے بارے میں ان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مریم یا میاں نواز شریف کو جوابدہ نہیں ہیں، ہم پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو جوابدہ ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ اصل خوشی پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ مل کر سیاست کرنے میں ہے۔

بلاول نے کہا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما اور مسلم لیگ (ن) کے صدر تھے، اس طرح پیپلز پارٹی ان کے مؤقف اور بیانات کو مسلم لیگ (ن) کی باضابطہ پالیسی سمجھتی ہے اور اسی کے مطابق سیاست کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی، اے این پی نے پی ڈی ایم کی توہین کی، جس کا ازالہ کرنا ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا احترام کرتی ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان اچھے تعلقات اور رابطے تھے لیکن پیپلز پارٹی اپنے نظریے، اصولوں اور احترام کے ساتھ سیاست کرتی ہے اور ہم اپنے مؤقف کو تبدیل نہیں کریں گے۔

انہوں نے جمہوریت کے فروغ، سویلین بالادستی اور وزیر اعظم عمران خان کی اصل میں مخالفت کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن میں شامل ہمارے دوستوں کو پیپلز پارٹی کی مخالفت کرنے کے بجائے حکومت کو نشانہ بنانا چاہیے۔

پی ڈی ایم کی بحالی کی کوشش

شہباز شریف نے پیر کو ملک میں اپوزیشن کی تمام مرکزی جماعتوں کو عشائیے پر مدعو کیا تھا، جس میں پی ڈی ایم کو بحال کرنے کی کوشش کی گئی۔

تاہم پیپلز پارٹی کو اس اتحاد میں واپس لانے کی کوشش ناکام ہوتی نظر آتی ہے کیونکہ بلاول عشائیے میں شریک نہیں ہوئے حالانکہ ان کی پارٹی کے سینئر قائدین دعوت میں شریک تھے۔

مزید پڑھیں: بلاول کی عدم موجودگی میں شہباز شریف کی پی ڈی ایم کو بحال کرنے کی کوشش

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اجلاس نے تعلقات پر جمی برف کو توڑ دیا ہے اور اپوزیشن رہنماؤں کو اکٹھا اور ایک دوسرے سے بات چیت کا پلیٹ فارم مہیا کیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پی ڈی ایم کا اجلاس نہیں تھا لہذا اس پروگرام میں پی ڈی ایم کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وفد نے شہباز شریف کو یقین دلایا ہے کہ پارٹی مشترکہ اپوزیشن کے ان تمام اقدامات کی حمایت کرے گی جو آئندہ بجٹ میں عوام دشمن فیصلوں کا راستہ روکیں گی۔

صحافیوں کے تحفظ کا بل

بدھ کی پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ وہ سندھ اسمبلی میں کمیٹی کی جانب سے منظور شدہ صحافیوں کے تحفظ کے بل کے لیے حکومت سندھ، محکمہ قانون اور صحافی برادری کے شکر گزار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اُمید ہے کہ سندھ اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر جائے گا، یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہمیں اکیسویں صدی میں اس طرح کے بل پاس کرنے پڑ رہے ہیں جب آپ کو آئین کے مطابق تمام تحفظ ملنا چاہیے۔

انہوں نے صحافیوں کو نشانہ بنانے اور ناانصافی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ صحافیوں کے ساتھ ناانصافی میں ملوث ہر فرد کو سزا دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جہاں شہباز شریف ہوں وہاں میری موجودگی کی ضرورت نہیں، مریم نواز

بلاول نے منگل کی شب اسلام آباد میں صحافی اور یوٹیوبر اسد علی طور پر حملے کی بھی مذمت کی، انہوں نے سوال کیا کہ اگر وفاقی حکومت کے زیر سایہ صحافی خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے تو پورے پاکستان کو کیا پیغام جائے گا؟

انہوں نے دوسرے صوبوں کو لیکچر دینے پر خصوصی طور پر وزیر داخلہ شیخ رشید کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام آباد میں اپنی حدود میں ایک صحافی کو تحفظ کی فراہمی میں ناکام رہے ہیں، یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ کس طرح اسلام آباد میں ہر ماہ صحافیوں کے گھروں پر مبینہ طور پر حملہ کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر کارروائی اور انکوائری کی جائے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے ایک مرتبہ پھر بحریہ ٹاؤن کراچی کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق فنڈز جاری کرنے اور معاوضے کی ادائیگی کرنے کا مطابہ دہرایا تاکہ اس رقم کو بنیادی ڈھانچے اور ترقی پر خرچ کیا جاسکے۔

بلاول نے کہا کہ ہم سندھ میں کاروباری سرگرمی اور ترقی کے خواہاں ہیں تاہم کسی کی غنڈہ گردی کو قبول نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں اپوزیشن اتحاد مثبت تبدیلی کیوں نہیں لاتے؟

بلاول نے پانی سے متعلق امور اور مسائل کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ مساوات اور انصاف کی بنیاد پر پانی کی تقسیم پر ایک نیا اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی ہر سطح پر پانی کی تقسیم کے حوالے سے ہونے والی ناانصافی کے معاملے پر لڑنے کے لیے تیار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں