بھارت کی جدید جنگی ٹیکنالوجیز کے حصول کی کوششوں پر حکام کا اظہارِ تشویش

28 مئ 2021
بھارت نے مارچ 2018 میں اینٹی سیٹیلائٹ میزائل کا تجربہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
بھارت نے مارچ 2018 میں اینٹی سیٹیلائٹ میزائل کا تجربہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: اعلیٰ حکام نے مغرب کے تعاون کے ساتھ بھارت کی جانب سے خلا کی عسکریت اور مصنوعی ذہانت کو پاکستان کے لیے ابھرتا ہوا خطرہ قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ 1998 کے ایٹمی دھماکوں کی 23ویں سالگرہ کے موقع پر اسلام آباد پالیسی انسٹیٹیوٹ کی جانب سے منعقدہ بات چیت کا خلاصہ تھا۔

بات چیت کے اس سیشن کا عنوان 'جنوبی ایشیا میں امن اور تزویراتی استحکام کے لیے پاکستان کی جستجو' تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا سیٹلائٹ گرا کر چوتھی ’خلائی طاقت‘ بننے کا دعویٰ

اس کے 2 پینلسٹ مشیر اسٹریٹجک پلانز ڈویژن ایمبیسیڈر ضمیر اکرم اور دفتر خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامینٹ کامران اختر تھے۔

پینیلسٹ نے خطے کے تزویراتی استحکام کے 'نازک' ہونے اور بھارت کے جارحانہ رویے بشمول کسی تنازع میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے خلاف غیر مسلح کرنے کے لیے پیشگی حملے کے منصوبے پر اپنے خدشات کو دہرایا۔

تاہم انہوں نے خاص طور پر ابھرتے ہوئے چیلنجز پر زور دیا جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

ضمیر اکرم نے اپنی پریزینٹیشن میں کہا کہ بھارت اپنے اسلحہ میں امریکا کے تعاون سے جنگ کی نئی ٹیکنالوجیز اکٹھی کرنے پر کام کررہا ہے جس میں سائبر وارفیئر، مصنوعی ذہانت، روبوٹک اور مہلک خودکار ہتھیار شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:اسٹریٹجک تحمل کے لیے پیشکش اب بھی موجود ہے، پاکستان

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 'پاکستان مطمئن نہیں رہ سکتا اور اسے مذکورہ پیش رفت کا جواب دینا پڑے گا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مارچ 2019 میں بھارت کی جانب سے اینٹی سیٹیلائٹ ہتھیار کے ٹیسٹ سے خطرے کے تناظر میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے کیوں کہ ملک کے نوزائیدہ خلائی اسٹرکچر کو بھارت سے خطرہ ہے۔


یہ خبر 28 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں