قومی اسمبلی: احتجاج کے دوران نیب آرڈیننس میں مزید 120 روز کی توسیع

اپ ڈیٹ 29 مئ 2021
دوران اجلاس کچھ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا 
— فائل فوٹو: اے پی پی
دوران اجلاس کچھ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں نامکمل کورم پر اپوزیشن کے سخت احتجاج کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے نئے ترمیم شدہ قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس 1999 کو مزید 120 روز کے لیے توسیع دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن نے دعویٰ کیا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے کورم نامکمل ہونے باوجود نیب آرڈیننس میں دوسری توسیع کے لیے قرارداد منظور کرانے کی اجازت دی تھی۔

مزید پڑھیں: نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت اصغر حیدر دوبارہ پراسیکیوٹر جنرل تعینات

اس دوران کچھ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جب اراکین قومی اسمبلی نے کہا کہ جموں و کشمیر ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی، سینیٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی اور سپریم کورٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی کا ان اداروں سے کوئی تعلق نہیں ہے جن کے نام ان سوسائٹیز کو شروع کرنے کے لیے استعمال کیے گئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن شگفتہ جمانی نے کہا کہ جب وہ اور ان کے بہت سے ساتھی 2002 میں پارلیمنٹ آئے تھے تو انہوں نے سینیٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں سرمایہ کاری کی تھی، بہت سارے پارلیمنٹیرینز کی محنت سے کمائی جانے والی رقم ان منصوبوں میں پھنس گئی ہے۔

جب رکن اسمبلی اقبال احمد نے جموں و کشمیر ہاؤسنگ سوسائٹی میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کی شکایت کی تو سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ نیب اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں کسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی کو کوئی این او سی جاری نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں 3 آرڈیننس پیش کرنے کے خلاف اپوزیشن کا واک آؤٹ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود دو ماہ سے زیادہ عرصے سے بلدیاتی اداروں کو بحال نہیں کیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت عظمیٰ، پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف اپنے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی کارروائی کرے۔

اجلاس کے آغاز میں مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ فیاض الدین نے اراکین قومی اسمبلی کی عدم حاضری کی وجہ سے کورم کی طرف نشاندہی کی۔

اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں اراکین کی گنتی کی جس سے معلوم ہوا کہ کورم نامکمل ہے۔

جس کے بعد کورم کی تکمیل تک کارروائی معطل کردی گئی۔

تاہم اجلاس کچھ دیر بعد دوبارہ شروع ہوا۔

جب وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے نیب آرڈیننس میں توسیع کے لیے قرارداد پیش کی تو پاکستان پیپلز پارٹی کے قانون ساز سکندر رہپوٹو نے کورم کی کمی کی طرف توجہ مبذول کروائی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن نے نیب آرڈیننس میں 35 ترامیم تجویز کیں، جو ممکن نہیں، وزیر خارجہ

تاہم اسپیکر نے قرارداد منظور کرانے کی اجازت دی جس پر اپوزیشن نے سخت اعتراض کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اسپیکر، چھٹی مرتبہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی اسپیکر نے پارلیمنٹ کی تاریخ میں یہ کام کبھی نہیں کیا۔

قرارداد کی منظوری کے بعد ہی اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ اراکین اسمبلی کی گنتی کا حکم دیا تو کورم نامکمل تھا۔

تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بیورو کے ’غیر معمولی اختیارات‘ کو محدود کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فروری میں نیب کے پراسیکیوٹر جنرل (احتساب) کے عہدے کے لیے آرڈیننس جاری کیا تھا، یہ عہدہ نیب کے چیئرمین کے بعد انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ پراسیکیوٹر جنرل کی منظوری کے بغیر کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں