4 سال میں پہلی مرتبہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج 48 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگئی

01 جون 2021
دن کے اختتام پر انڈیکس 48ہزار 191.26 پوائنٹس پر بند ہوا— فائل فوٹو: اے ایف پی
دن کے اختتام پر انڈیکس 48ہزار 191.26 پوائنٹس پر بند ہوا— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے تیز رفتاری کے ساتھ بہتری کا سفر جاری رکھا ہوا ہے اور کے ایس ای-100 انڈیکس 294.92 پوائنٹس یا 0.62 فیصد اضافے کے ساتھ چار سال کے بعد 48 ہزار کی سطح عبور کر گیا ہے۔

کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں ہوا اور پورا دن بہتری کا سفر جاری رہا اور اس موقع پر 48 ہزار 237.61 پوائنٹس کی بلند ترین سطح اور 47 ہزار 896.34 پوائنٹس کی کم ترین سطح پر پہنچی، دن کے اختتام پر انڈیکس 48 ہزار 191.26 پوائنٹس پر بند ہوا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ارب 56 کروڑ حصص کے کاروبار کا نیا ریکارڈ

بینچ مارک انڈیکس میں 316 پوائنٹس کا اضافہ ہونے کے بعد پی ایس ایکس صبح 11 بجے کے قریب 48 ہزار 212 پوائنٹس پر کاروبار کر رہا تھا۔

تیل اور گیس کی کمپنیوں نے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جس سے انڈیکس میں 61 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جبکہ اس کے بعد کمرشل بینکوں اور سیمنٹ نے بالترتیب 57 اور 47 پوائنٹس کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔

کمپنی کے لحاظ سے بات کی جائے تو حبیب بینک لمیٹیڈ، اینگرو، پی او ایل اور او جی ڈی سی نے زیادہ سے زیادہ پوائنٹس اکٹھے کیے۔

پیر کے روز مئی کے آخری دن کے ایس ای 100 انڈیکس 770 پوائنٹس یا 1.63فیصد کی ایک بڑی چھلانگ لگا کر 47 ہزار 896 پوائنٹس پر بند ہوا، پیر کے دن سمیت مارکیٹ نے مئی میں 3 ہزار 634 پوائنٹس یا 8.2 فیصد کے سب سے زیادہ ماہانہ فوائد حاصل کیے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس رہا

پیر کے روز ایک دن کے لیے مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 136 ارب روپے کا اضافہ ہوا کیونکہ سرمایہ کاروں نے بورڈ میں اسٹاک کو بدستور جاری رکھا جس سے انڈیکس میں 853 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، مالیاتی پالیسی کمیٹی کے اس فیصلے سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوئی جس نے جمعہ کے روز پالیسی کی شرح 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

متعدد دیگر مثبت عوامل نے بھی سرمایہ کاروں کو ترغیب دی، اس سال جی ڈی پی کی شرح نمو 4.5 فیصد، اپریل میں تاریخی ترسیلات زر کی شرح سالانہ بنیادوں پر 56 فیصد اضافے کے بعد 2.8 ارب ڈالر اور پہلی بار ٹیکس وصولی 4.143 کھرب روپے سے زیادہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں