پنجاب: گینگسٹرز نے مغوی پولیس اہلکاروں کو رہا کردیا

پولیس کا کہنا تھا کہ بات چیت کے علاوہ گینگ کے خلاف آپریشن بھی کیا گیا—فائل فوٹو: فیس بک پنجاب پولیس
پولیس کا کہنا تھا کہ بات چیت کے علاوہ گینگ کے خلاف آپریشن بھی کیا گیا—فائل فوٹو: فیس بک پنجاب پولیس

ڈیرہ غازی خان: پولیس خدا بخش لوند گینگ کے چنگل سے 2 مغوی اہلکاروں کو بحفاظت چھڑوانے میں کامیاب رہی۔

گینگ نے 2 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بناتے ہوئے ان کی بحفاظت واپسی کے لیے اپنے سرغنہ سمیت اہم ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جو اس وقت پنجاب کی مختلف جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کانسٹیبلز ارشد اور عرف کو خدا بخش لوند گینگ نے روجھان کے جیون موڑ سے اغوا کیا تھا جو چھوٹو گینگ کی باقیات ہے۔

پولیس نے اہلکاروں کو بازیاب کروانے کے لیے مزاری قبیلے کے عمائدین کے اثر و رسوخ کا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: راجن پور میں چھوٹو گینگ دوبارہ متحرک، 2 پولیس اہلکار اغوا

ریجنل پولیس افسر ڈی آئی جی رانا فیصل نے کہا کہ گینگ کے مطالبات خارج از عقل اور ناقابل مذاکرات تھے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے مزاری قبیلے کے بزرگوں کے ذریعے بات چیت کرنے کے علاوہ اغوا کاروں کے خلاف آپریشن بھی کیا جس سے پولیس اہلکاروں کی بحفاظت واپسی ممکن ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ گینگ کے خلاف آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک روجھان کے دریائی علاقے میں آخری گینگسٹر گرفتار نہیں ہوجاتا۔

خیال رہے کہ مذکورہ گینگ کا اہم گینگسٹر ضلع راجن پور میں اپریل 2016 میں آرمی کی سربراہی میں ہونے والے ضرب آہن آپریشن کے دوران گرفتار ہوا تھا جس کے نتیجے میں سرغنہ غلام رسول چھوٹو سمیت دیگر اراکین نے بھی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

مزید پڑھیں: کچے کے علاقے سے جلد ڈاکوؤں کا صفایا کردیں گے، وزیراعلیٰ سندھ

مارچ 2019 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے غلام رسول اور اس کے 19 ساتھیوں کو 18 جرائم میں سزائے موت اور 62 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

بدنام زمانہ گروہ کی باقیات نے حال ہی میں اپنے نیٹ ورک کی تنظیم نو کی اور کچھ روز قبل راجن پور کی جیون موڑ چیک پوسٹ کے قریب ایک چائے کے اسٹال پر جانے والے 2 پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا تھا۔

بعدازاں گینگسٹر مغوی کانسٹیبلز کو دور دراز دریائی علاقے میں لے گئے جہاں سے انہوں نے ان کی رہائی کے لیے مطالبات پیش کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں