کورونا کیسز میں کمی تک سندھ میں اسکول بند رہیں گے، وزیر صحت

اپ ڈیٹ 03 جون 2021
صوبہ سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سوال کا جواب دے رہی ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
صوبہ سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سوال کا جواب دے رہی ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

صوبہ سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ جب تک حکومت کو یقین نہیں آ جاتا ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز میں کمی واقع ہو رہی ہے، اس وقت تک صوبے میں اسکول بند رہیں گے۔

وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ یہ ایک اعداد و شمار کا کھیل ہے، ہمیں اس وقت تک احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا جب تک تعداد بہتر نہ ہو اور ہم بچوں، والدین اور ان کے عزیز و اقارب کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کی ویکسین نہ لگوانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک کہ سندھ حکومت کو یقین نہیں آجائے گا کہ کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کم ہو رہی ہے اور مزید نہیں بڑھے گی۔

اس سے قبل 19 مئی کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے 24 مئی سے ایسے اضلاع میں تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی تھی جہاں مثبت کیسز کی شرح 5 فیصد سے کم تھی، پنجاب میں اسکول کے وزیر تعلیم مراد راس نے 7 جون سے صوبے اسکولوں کے دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

پریس کانفرنس کے دوران عذرا پیچوہو نے کہا کہ اساتذہ اور تعلیمی عملے کی ویکسینیشن کی مہم میں بھی تیزی لائی جارہی ہے اور محکمہ تعلیم کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کہ کس طرح عملے کے ہر رکن کی ویکسینیشن کی جائے تاکہ طلبہ ان سے متاثر نہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسکولوں کے لیے یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ صحت کے تحفظ کا مکمل نظام موجود ہے اور اسکول میں کوئی بچہ اس وائرس سے متاثر نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کورونا وائرس سے متعلق پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

وزیر صحت کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم نے سندھ حکومت کو صوبے میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن میں مزید ایک ہفتے توسیع کی اجازت دے دی ہے۔

سندھ میں اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ ہونے کے باوجود وزیر تعلیم سعید غنی نے منگل کے روز کہا کہ صوبے میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات جولائی میں ہوں گے اور آٹھویں جماعت تک کی کلاسوں کے امتحانات سے متعلق فیصلہ آئندہ چند روز میں ہو جائے گا۔

بیرون ملک جانے والے طلبہ کو ویکسین پلانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں عذرا پیچوہو نے کہا کہ جن طلبہ کا سیمسٹر ستمبر میں برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک میں شروع ہو گا، ان کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ فائزر کی ویکسین بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے جانے والے طلبہ کے لیے مختص کررہے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ برطانیہ کی جانب سے فائزر یا اسٹرازانیکا کی ویکسین لگانے کی شرط عائد کی گئی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ دیگر ویکسین کارگر نہیں۔

مزید پڑھیں: کاروبار مکمل کھولنا چاہتے ہیں تاہم یہ ابھی ممکن نہیں، اسد عمر

انہوں نے کہا کہ چونکہ ہماری فائزر کی سپلائی کم ہے لہٰذا ہم کوشش کریں گے کہ ان کو زیادہ تر ان طلبہ کو فراہم کیا جائے جو بیرون ملک جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ویکسینیشن کا ہدف

سندھ میں جاری ویکسی نیشن مہم کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کرتے ہوئے عذرا پیچوہو نے کہا کہ متعدد شعبوں، گروپوں، تنظیموں اور برادریوں سے منسلک افراد نے ویکسی نیشن سینٹر سے رابطہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن مہم تک رسائی بڑھانے کے لیے متعدد خدمات کا آغاز کیا گیا ہے یا جلد ہی شروع کیا جائے گا جیسے گھر میں ویکسی نیشن، موبائل ویکسی نیشن مراکز اور بنیادی صحت کے مراکز ویکسی نیشن کرائی جا سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جو ہدف طے کیا ہے اس کے تحت 3 ماہ میں لوگوں کو ایک کروڑ 80 لاکھ خوراکیں دیں گے اور ہم لوگوں کے تعاون سے اس ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: این سی او سی رواں سال کے اختتام تک 7 کروڑ لوگوں کی ویکسینیشن کیلئے پُرعزم

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ویکسینیشن مہم میں بہت تیزی لائی جائے گی اور وفاقی حکومت نے یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ ویکسین کی فراہمی کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

ویکسین کے حوالے سے غلط فہمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس بارے میں ماہرین سے رجوع کریں اور افواہوں یا غلط بیانی کو پھیلانے سے باز رہیں کیونکہ ان سے بڑے پیمانے پر نقصان ہو گا اور لوگوں میں ویکسی نیشن کے حوالے سے ہچکچاہٹ پیدا ہو گی۔

29 مئی کو منظر عام پر آنے والے ہندوستانی کورونا وائرس کے چار کیسز کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مریضوں کو کامیابی کے ساتھ الگ تھلگ کردیا گیا تھا اور ان کو قرنطینہ کردیا گیا ہے، اس کے نتیجے میں اس قسم کے وائرس کے معاشرے میں پھیلاؤ کو روکا گیا ہے۔

شناختی دستاویزات کے بغیر لوگوں کی ویکسی نیشن کے بارے میں سوال پر عذرا پیچوہو نے کہا کہ غیر ملکی شہری ہوں یا غیر قانونی تارکین وطن، انہیں صرف اپنی کسی قسم کی شناخت جیسے پاسپورٹ فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی یا اگر وہ موجود نہیں تو پھر ان کی تفصیلات جیسے نام اور ٹیلیفون نمبر ہی کافی ہوگا۔

مزید پڑھیں: نویں سے بارہویں جماعت کے امتحانات 10 جولائی کے بعد لینے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ یہاں پر رہ رہے ہیں لہٰذا اگر ہم انہیں ویکسین نہیں لگاتے ہیں تو وہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں