کوئٹہ میں دستی بم کا دھماکا، 3 بچے جاں بحق

اپ ڈیٹ 03 جون 2021
دھماکے میں دو بچے زخمی بھی ہوئے—فوٹو: ڈان
دھماکے میں دو بچے زخمی بھی ہوئے—فوٹو: ڈان

کوئٹہ کے علاقے کلی بادیزئی میں دستی بم (ہینڈ گرینیڈ) کے دھماکے کے نتیجے میں 3 بچے جاں بحق اور دیگر دو زخمی ہوگئے۔

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان نے کہا کہ ہینڈ گرینیڈ دھماکا کلی بادیزئی کے علاقے میں ہوا۔

اطلاعات کے مطابق قبرستان کے قریب بچوں کو ہینڈ گرینیڈ ملا اور اس کے ساتھ کھیل رہے تھے، جس کے نتیجے میں دھماکا ہوا اور تین بچے موقع پر دم توڑ گئے اور دو زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: پولیس کی مبینہ فائرنگ سے طالب علم جاں بحق

ترجمان سی ٹی ڈی نے کہا کہ لاشوں اور زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بھی واقعے کی تصدیق کی اور ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ 'خروٹ آباد کلی بادیزئی میں دھماکا خیز مواد پھٹنے سے 3 بچے جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے ہیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پولیس کی ٹیمیں جائے وقوع پر موجود ہیں، دھماکے کی نوعیت و محرکات کے متعلق انکوائری کی جارہی ہے'۔

ترجمان نے کہا کہ 'ہسپتال میں زخمی بچوں کی بہترین نگہداشت کی جارہی ہے'۔

یاد رہے کہ 6 مئی کو کوئٹہ کے سریاب روڑ پر بلوچستان کی ایگل اسکواڈ پولیس کے عہدیداروں کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں نوجوان طالب علم جاں بحق ہوگیا تھا۔

پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 22 سالہ طالب علم فیضان جتک کے جاں بحق ہونے پر کوئٹہ میں احتجاج شروع ہوا تھا اور معاملہ سوشل میڈیا پر بھی آگیا تھا۔

فیضان جتک کے کزن کی مدعیت میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق وہ دونوں کار میں سوار تھے اور جب رات کو تقریباً 10بجے سریاب روڑ پہنچے تو ایگل اسکواڈ کے 4 عہدیدار سامنے آئے اور سدا بہار ٹرمینل پر رکنے کا اشارہ کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: دہشتگردوں کے دو حملوں میں 4 ایف سی اہلکار شہید، 8 زخمی

انہوں نے کہا کہ 'جیسے ہم آگے بڑھے تھے تو انہوں نے ہم پر فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں میرا کزن فیضان شدید زخمی ہوا اور موقع پر دم توڑ گیا جبکہ میں زخمی تھا'۔

ایف آئی آر پولیس کے 4 عہدیداروں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 324 اور 34 کے تحت درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق 'ابتدائی تفتیش' میں فیضان جتک کو گردن اور کمر میں گولی لگی ہے۔

حالیہ دنوں میں بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

دو روز قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا تھا کہ بلوچستان میں 2 حملوں میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے 4 اہلکار شہید اور 8 زخمی ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کوئٹہ میں پیر اسمٰعیل زیارت کے قریب ایک ایف سی چوکی کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو کچھ دیر تک جاری رہا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ واقعے میں 4 سے 5 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 7 سے 8 زخمی ہوگئے اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایف سی کے 4 جوان شہید اور 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجگور میں جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالحئی بلوچ قتل

دوسرے واقعے میں دہشت گردوں نے تربت کے مقام پر ایک دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد سے ایف سی کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس سے 2 ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے۔

اس سے قبل 27 مئی کو بلوچستان کے ضلع پنجگور میں مسلح افراد کے حملے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ضلعی امیر اور معروف مذہبی رہنما مولانا عبدالحئی بلوچ جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس حکام نے کہا تھا کہ مولانا عبدالحئی بلوچ مدرسہ عربیہ خیرالمدارس محمودیہ سے اپنے گھر جارہے تھے کہ راستے میں مسلح موٹرسائیکل سوار ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں مولانا عبدالحئی بلوچ کو متعدد زخم آئے اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

واقعہ پنجگور کے مکران ڈویژن کے علاقے سوردو میں پیش آیا تھا۔

مزید پڑھیں: چمن میں فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کی ریلی کے قریب دھماکا، 6 افراد جاں بحق

بلوچستان کے ضلع چمن کے علاقے مرغی بازار میں 21 مئی کو دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔

حکومتِ بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری بیان میں بتایا تھا کہ مرغی بازار چمن میں جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کی جانب سے یومِ یکجہتی فلسطین کے سلسلے میں ریلی نکالی جارہی تھی جس کے قریب دھماکا ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں