پاکستان کا بھارت میں یورینیم کی غیر قانونی فروخت پر تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 05 جون 2021
بھارت میں 30 دن کے دوران یہ دوسرا واقعہ ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
بھارت میں 30 دن کے دوران یہ دوسرا واقعہ ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان نے بھارت میں غیر قانونی طور پر یورینیم کی برآمدگی اور فروخت سے متعلق متعدد واقعات پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے بھارت میں موجود یورینیم کے خرید کنندہ کی شناخت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مزید 6 کلو یورینیم پکڑی گئی، 7 افراد گرفتار

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے بھارت میں 6 کلو یورینیم فروخت میں ملوث افراد سے متعلق میڈیا رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان، بھارت میں یورینیم مواد کی غیر قانونی فروخت جیسے واقعات کی مکمل تحقیقات اور جوہری مواد کی حفاظت کے اقدامات پر زور دیتا ہے‘۔

بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں پولیس نے 7 افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 6.4 کلوگرام یورینیم برآمد کی تھی، تاہم عہدیدار اب تک اصل مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے جس سے یہ حساس مادہ خریدا گیا تھا۔

جھارکھنڈ میں یورینیم کی کانیں ہیں اور ایک یورینیم پروسیسنگ پلانٹ بوکوارو شہر سے 150 کلومیٹر دور جادگوڈا میں واقع ہے۔

بھارت میں 30 دن کے دوران یہ دوسرا واقعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 7 کلو یورینیم رکھنے کے الزام میں 2 افراد گرفتار

گزشتہ ماہ بھارتی حکام نے 7.1 کلوگرام قدرتی یورینیم ضبط کی تھ اور ناگپور سے 2 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ یہ واقعات ’ناقص کنٹرول، ناقص ریگولیٹری اور اس کے کمزور نفاذ کے طریقہ کار کی نشاندہی کرتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کے اندر ایٹمی مواد کی بلیک مارکیٹ وجود ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 اور ایٹمی مواد کے تحفظ سے متعلق آئی اے ای اے کنونشن کی مدد سے ریاستوں کو پابند بنایا جائے کہ وہ جوہری مواد کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کو یقینی بنائیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ معلوم کرنا بہت اہم ہے کہ یورینیم کا خریدار کون ہے اور اس کے کیا ارادے ہیں۔

تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ بھارتی فروخت کنندہ کس کو یورینیم فروخت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت میں غیر مجاز افراد سے قدرتی یورینیم برآمد ہونے پر پاکستان کا اظہار تشویش

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس مواد کو بین الاقوامی بلیک مارکیٹ میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ یورینیم کی چوری یا غیر قانونی طور پر کان کنی کی وجہ سے بھارت میں جوہری تحفظ اور سلامتی کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔

یہ بھارت میں جوہری منڈی کے موجود ہونے کے امکان کو بھی ظاہر کرتا ہے جو بین الاقوامی اسمگلر سے منسلک ہوسکتی ہے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ اس معاملے کو اٹھانے سے گریز کیا ہے کیونکہ حکومت کی یہ پالیسی رہی ہے کہ ایٹمی مواد کی حفاظت قومی ذمہ داری ہے۔

تاہم بھارت کو اس طرح واقعے کی اطلاع آئی اے ای اے کو کرنی چاہیے کیونکہ یہ یورینیم غیر ریاستی یا ریاستی عناصر کو اسمگل کی جاسکتی تھی یا دوسرے ریکٹوں کے حوالے کیا جاسکتا تھا۔

بھارت میں ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کا ریکارڈ زیادہ متاثر کن نہیں ہے۔

ایک جوہری ماہر نے کہا کہ کمزور ریاستی کنٹرول اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت کو ابھی بھی ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت اور نیوکلیئر سپلائر گروپ کا رکن بننے میں بہت وقت لگے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں