ایپل کی جانب سے صارف کی پرائیویسی کے تحفظ کو ڈیوائسز کی فروخت کا اہم ترین نکتہ قرار دیا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ایپل کی جانب سے صارفین کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جاتے ہیں۔

اس کی ایک مثال حال ہی میں اس وقت سامنے آئی جب ایپل کی جانب سے ایک خاتون کو لاکھوں ڈالرز ادا کیے گئے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اوریگن یونیورسٹی میں زیرتعلیم اس خاتون نے اپنا آئی فون 2016 میں کیلیفورنیا میں ایپل کے کنٹریکٹر پیگاٹرون کے ایک مرکز میں مرمت کے لیے دیا تھا۔

اس مرکز کے 2 ٹیکنیشن نے آئی فون میں موجود خاتون کی نامناسب تصاویر اور ویڈیو اس کے فیس بک اکاؤنٹ سے اس طرح پوسٹ کردی تھیں جیسے اس نے ہی پوسٹ کی ہوں۔

خاتون کے وکیل کی جانب سے پرائیویسی کی خلاف ورزی اور جذباتی صدمے پر ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کا انتباہ دیا تھا۔

اگرچہ یہ واقعہ پیگاٹرون کے مرکز میں پیش آیا مگر ایپل نے تصفیہ کرتے ہوئے خاتون کو لاکھوں ڈالرز کی ادائیگی کی اور پھر اپنے کنٹریکٹر سے وہ رقم حاصل کی۔

اس کا انکشاف اس وقت سامنے آیا جب پیگاٹرون اور انشورس کمپنیوں کے دوران تنازع ہوا جن کی جانب سے ادائیگی کرنے سے انکار کیا گیا۔

ایپل نے اس معاملے کی گہرائی میں جاکر تحقیقات کی جس کے بعد خاتون سے معاملہ طے کیا گیا اور دونوں ٹیکنیشنز کو فارغ کردیا گیا۔

اس معاملے کے قانونی دستاویزات میں ایپل کا حوالہ صرف ایک صارف کے طور پر کیا گیا اور اس کی شناخت ایک غیرمتعلقہ مقدمے سے ہوئی۔

ایپل کے ترجمان نے قاتون کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے اس طرح کے معاملات کو بہت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور فونز کی مرمت کے دوران ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ 2016 کے بعد سے کنٹریکٹر قوانین کو مسلسل مضبوط بنایا جارہا ہے۔

مگر یہ واضح نہیں کہ ایپل کی جانب سے اس طرح کی لیک کی روک تھام کے لیے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے بالخصوص ایسے ٹیکنیشنز کی جانب سے جو کمپنی کے براہ راست کنٹرول میں نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں