کینیڈا کا واقعہ انفرادی فعل نہیں، اسلاموفوبیا کا بڑھتا ہوا تشویشناک رجحان ہے، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 09 جون 2021
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کینیڈا میں پاکستانی خاندان کے ساتھ پیش آنے والے دلخراش واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سانحہ انفرادی فعل نہیں بلکہ اسلاموفوبیا کا بڑھتا ہوا تشویشناک رجحان ہے جس سے معاشرہ تقسیم ہو گا۔

منگل کو قومی اسمبلی میں کینیڈا میں پیش آنے والے افسوسناک سانحہ پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 7 جون کو علی الصبح کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں پاکستانی کینیڈین شہری فیملی کے 5 افراد متاثر ہوئے، 4 شہید ہوگئے اور ایک 9 سالہ بچہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہسپتال میں داخل ہے۔

مزید پڑھیں: کینیڈا: نفرت کی بنیاد پر حملے میں پاکستانی نژاد خاندان کے 4 اراکین جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ یہ دل دہلا دینے والا اور دردناک واقعہ ہے، ٹورنٹو میں ہائی کمشنر سے بات ہوئی ہے اور تفصیلات سن کر آنکھ نم ہو جاتی ہے، اٹاپسی رپورٹ ابھی آنی ہے لہٰذا رپورٹ آنے سے پہلے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامو فوبیا حملے مغربی دنیا میں بڑھ رہے ہیں، وزیراعظم اس کا بارہا ذکر کر چکے ہیں اور ہم عالمی برادری کی بھی توجہ اس جانب مبذول کرا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ انفرادی عمل نہیں تھا بلکہ یہ ایک بڑھتا ہوا تشویشناک رجحان ہے، نیوزی لینڈ کی مسجد میں شہادتیں ہوئیں، برطانیہ میں نہتے لوگوں پر چھریوں سے حملے کیے گئے، ان کا کوئی قصور اور گناہ نہیں تھا، فرانس میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے جبکہ نیدرلینڈ میں توہین آمیز خاکوں سے پوری امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی معاشرہ تقسیم کی طرف جارہا ہے، یورپ میں ساڑھے 6 کروڑ مسلمان رہائش پذیر ہیں، کینیڈا میں 20 لاکھ اور امریکا میں 60 لاکھ سے زائد مسلمان مقیم ہیں، مغربی دنیا میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان سے معاشرہ تقسیم ہوگا اور حادثات جنم لے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا میں دہشت گردی کا واقعہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی علامت ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے کہا ہے کہ اس معاملے پر عالم اسلام کو یکجا کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح ہماری آواز میں اثر ہوگا، پوری امہ کو یکجا ہوکر اس مسئلے کو دیکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہی قرارداد اقوام متحدہ میں میں نے پیش کی جو منظور ہوئی، ہم نے اپنے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر عالمی اتفاق رائے قائم کریں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک نفرت پر مبنی جرم ہے، اس واقعے میں بنیادی عنصر نفرت نظر آرہا ہے اور ان کا گناہ یہ تھا کہ وہ کلمہ پڑھنے والے مسلمان تھے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ خاندان کے سربراہ ایک فزیو تھراپسٹ تھے جو 10 سالوں سے وہاں امن کے ساتھ رہ رہے تھے، اس خاندان کا بنیادی طور پر تعلق لاہور سے تھا اور ان کے ایک بھائی آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلاموفوبیا کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھائیں، وزیراعظم کا مسلمان حکمرانوں کو خط

انہوں نے کہا کہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈیو نے ٹوئٹ کی ہے کہ وہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے اقدامات میں ہمارا ساتھ دیں گے جبکہ اونٹاریو صوبے کی انتظامیہ نے بھی کہا ہے کہ ہمارے دل ٹوٹے ہوئے ہیں، ایسا واقعہ یہاں نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آزمائش کے اس وقت میں کینیڈین حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ہم نے متاثرہ خاندان کو پیشکش کی تھی کہ میتوں کو پاکستان لانے کے لیے ہم تعاون کریں گے مگر انہوں نے کہا کہ وہ تدفین کینیڈا میں ہی کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے عالمی انسانی حقوق پر زور دیا کہ انہیں اس پر بات کرنی چاہیے جبکہ عالمی میڈیا کو بھی اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور اس رجحان کے تدارک کے لیے انسانی بنیادوں پر آگے بڑھنا ہو گا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے واقعہ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ دلخراش واقعہ ہے جس پر ہر پاکستانی اور مسلمان غمزدہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد الحرام سے دہشتگرد تنظیم کے حق میں نعرے لگانے والا شخص گرفتار

احسن اقبال نے کہا کہ دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کے واقعات ہو رہے ہیں اور ان واقعات سے ہمیں یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ اپنے ملک میں اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا، اگر پاکستان میں اس طرح کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو پاکستانیت پر حملہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں پرتشدد انتہا پسندی فروغ پا رہی ہے، ہمیں دنیا کو بتانا ہے کہ اسلام کے خلاف نفرت اور تعصب مہذب اور جمہوری ہونے کے دعوﺅں کی نفی ہے۔

احسن اقبال نے تجویز پیش کی کہ اسلامو فوبیا کے واقعات پر قومی اسمبلی کو بین الپارلیمانی یونین کے ساتھ رابطہ کرنا چاہیے تاکہ دنیا بھر میں پارلیمانوں کے ذریعے اس طرح کے واقعات کے سدباب کے لیے حقیقی معنوں میں کوششیں ہو سکیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ وہ وزارت خارجہ اور دیگر متعلقہ شراکت داروں سے مشاورت کے بعد اقدام کریں گے۔

مزید پڑھیں: پرتشدد واقعات کے بعد فرانس کی مسلمان آبادی دباؤ کا شکار

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے احسن اقبال کی تجویز کو قابل غور اور معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا پر قوم اور پارلیمان یکجا ہے۔

واضح رہے کہ کینیڈا کے جنوبی صوبہ اونٹاریو میں ایک شخص نے پک اپ ٹرک ایک مسلمان خاندان پر چڑھا دیا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے اور پولیس نے اس واقعے کو 'سوچا سمجھا' حملہ قرار دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں