کینیڈا میں دہشت گردی کا واقعہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی علامت ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 08 جون 2021
وزیر اعظم نے کینیڈا واقعے کی مذمت کردی۔ - فائل فوٹو:فیس بک
وزیر اعظم نے کینیڈا واقعے کی مذمت کردی۔ - فائل فوٹو:فیس بک

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں دہشت گردی کا واقعہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کی علامت ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عالمی برادری کی جانب سے اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے، وزیر خارجہ

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کینیڈا میں نفرت کی بنیاد پر حملے میں 4 پاکستانیوں کے قتل کے واقعے کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'واقعہ بروز اتوار رات 8 بجے رونما ہوا اور اہل خانہ کو اطلاع اگلے روز دی گئی تھی'۔

مزید پڑھیں: کینیڈا: نفرت کی بنیاد پر حملے میں پاکستانی نژاد خاندان کے 4 اراکین جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ 'متاثرہ خاندان کے ساتھ پہلا رابطہ ٹورانٹو میں ہمارے قونصل جنرل کا ہوا، یہ خاندان اس المناک سانحے کے باعث کرب کا شکار ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'حکومت نے خاندان کو میتیں پاکستان بھجوانے کی پیشکش کی تھی تاہم متاثرہ خاندان نے وہیں تدفین کرنے سے متعلق آگاہ کیا ہے'۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ '3 بے گناہ، بے قصور نسلیں اس واقعے سے متاثر ہوئی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پولیس کی تحقیقات کے مطابق اس واقعے میں اسلاموفوبیا کا عنصر موجود ہے تاہم میرے نزدیک یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے قونصل جنرل ٹورانٹو نے بتایا کہ پولیس کا رویہ اطمینان بخش ہے'۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'مرنے والوں کی لاشیں قابلِ شناخت نہیں، ابھی تک پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہو رہا ہے'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'میں بطور پاکستانی وزیر خارجہ، کینیڈین وزیر اعظم سے کہوں گا کہ یہ ان کے معاشرے کا امتحان ہے، وہ کینیڈا میں مقیم مسلمانوں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں کینیڈا میں مقیم پاکستانیوں سے بھی اپیل کروں گا کہ اس متاثرہ خاندان کے ساتھ مل کر اظہارِ یکجہتی کریں اور اگر نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت ملتی ہے تو بذات خود اس میں شامل ہوں ورنہ غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں'۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا: تلوار بردار شخص کے حملے میں 2 افراد ہلاک، 5 زخمی

انہوں نے کہا کہ 'اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ فزیوتھراپسٹ تھے، پڑھے لکھے لوگ تھے اور ان کا تعلق پاکستان میں لاہور سے تھا'۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ 'جب تک مکمل رپورٹ سامنے نہیں آ جاتی، کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا'۔

کینیڈا میں پاکستانی ہائی کمیشن کا واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ

کینیڈا میں پاکستانی ہائی کمیشن نے 4 پاکستانی نژاد شہریوں کے قتل کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

ہائی کمیشن کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق اونٹاریو کے شہر لندن میں ہونے والا واقعہ اسلاموفوبیا اور دہشتگردی کا نتیجہ ہے۔

بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'ٹورنٹو میں پاکستانی قونصل جنرل متاثرہ افراد سے اظہار تعزیت کریں گے اور پاکستانی ہائی کمیشن غمزدہ خاندان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا'۔

کینیڈا میں 4 پاکستانیوں کے قتل کا واقعہ

پولیس کے مطابق اتوار کی رات 8 بج کر 40 منٹ پر ایک خاندان کے 5 اراکین فٹ پاتھ پر چل رہے تھے، جب وہ چوراہا عبور کرنے کے لیے انتظار کرنے لگ تو اسی دوران ایک سیاہ ٹرک ان پر چڑھ دوڑا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ 20 سالہ ملزم، جس نے ‘زرہ’ کی طرح کی کوئی چیز پہنی ہوئی تھی، حملے کے بعد موقع سے فرار ہوگیا اور جائے وقوع سے 7 کلومیٹر دور اونٹاریو کے شہر لندن کے ایک مال سے گرفتار ہوا۔

مزید پڑھیں: کینیڈا میں حملے کیلئے استعمال ہونے والے ہتھیاروں پر پابندی

خاندان کے ایک جاننے والے نے بتایا کہ اس حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں ایک دادی، ماں، باپ اور ایک نوعمر لڑکی شامل تھی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ خاندان 14 برس قبل پاکستان سے ہجرت کر کے یہاں آیا تھا اور لندن میں مسلمانوں کی مسجد کے سرشار، مہذب اور فراخ اراکین تھے اور روزانہ چہل قدمی کے لیے نکلتے تھے۔

ایک فنڈ ریز ویب پیج کے مطابق حملے میں جاں بحق ہونے والا باپ ایک فزیو تھراپسٹ اور کرکٹ کا شیدائی، ان کی اہلیہ سول انجینیئرنگ میں پی ایچ ڈی ڈگری کی حامل تھیں جبکہ ان کی بیٹی نویں جماعت کی طالبہ تھی اور اس کی دادی خاندان کا ستون تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں