عالمی سطح پر منظم جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن، 800 ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 08 جون 2021
آسٹریلیا میں بڑاآپریشن کیا گیا—فوٹو: رائٹرز
آسٹریلیا میں بڑاآپریشن کیا گیا—فوٹو: رائٹرز

مختلف ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جرائم پیشہ افراد کی ایپ کو ہیک کرکے ان کے درمیان ہونے والے گفتگو حاصل کی اور اسی بنیاد پر 18 ممالک سے 800 افراد کو گرفتر کرلیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عہدیداروں کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور یورپی پولیس جبکہ امریکا کے فیڈرل بورڈ آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے آسٹریلیا، ایشیا، یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ میں عالمی سطح پر منشیات کی تجارت میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کی۔

انہوں نے کہا کہ منظم جرائم پیشہ گینگ کے 800 سے زائد ارکان کو گرفتار کیا گیا اور دنیا بھر میں کارروائیوں کے دوران ان کے قبضے سے 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالر برآمد کرلیے اور منشیات کی بڑی مقدار بھی برآمد کرلی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ہوسٹنگ سسٹم میں خرابی سے کئی ویب سائٹس بند ہونے کے بعد بحال

آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ کارروائی منظم جرائم کے خلاف ایک بڑی پیش رفت ہے، نہ صرف ملک کے اندر بلکہ دنیا بھر میں اس کی گونج ہے۔

سڈنی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تاریخ میں روشن لمحہ ہے۔

آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کے کمشنر ریس کیرشا نے کہا کہ پولیس نے 224 افراد کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں کالعدم موٹرسائیکل گینگز کے اراکین بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کا کہنا تھا کہ 35 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

یورپ میں حکام نے کہا کہ سویڈن میں 75 ملزمان، جرمنی میں 60 اور ہالینڈ میں 49 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی آسٹریلیا کی پولیس اور ایف بی آئی نے 2018 میں شروع کی تھی، جس کے تحت امریکا میں حکام نے انوم نامی پیغام رسانی کی ایپ کا کنٹرول حاصل کرلیا جو منظم جرائم کے نیٹ ورک کے لیے استعمال ہورہی تھی۔

دوسری جانب آسٹریلیا کے انڈر ورلڈ کے عہدیدار اپنے ارکان کو اس ایپ پر مشتمل سستے موبائل محفوظ تصور کرتے ہوئے تقسیم کر رہے تھے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ پولیس ان کی نگرانی کرسکتی ہے۔

گینگ کا خیال تھا کہ سسٹم محفوظ ہے کیونکہ فون میں کوئی اور سہولت نہیں تھی، نہ کوئی آواز اور کیمرے کی سہولت تھی اور ایپ بھی محدود تھی۔

ایف بی آئی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں 100 سے زائد ممالک میں یہ فون جرائم پیشہ گروپوں میں تقسیم کیے گئے تھے۔

آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کے کمشنر ریس کیرشا نے کہا کہ ہم ان منظم جرائم کے تعاقب میں تھے، وہ سب منشیات، جرائم، ایک دوسرے پر نشانہ بنانے، معصوم لوگوں کا قتل کرنے کے بارے میں بات کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیغامات کھلے انداز میں بھیجے جاتے تھے اور کسی کوڈ کے ذریعے چھپانے کی کوئی کوشش نہیں ہوتی تھی۔

کیرشا کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے انڈر ورلڈ کے بڑے عہدیدار ملک سے فرار ہیں اور انہوں نے فونز تقسیم کرکے خود اپنے ساتھیوں کا انتخاب کیا تھا اور وہ نشانے پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ جتنا جلدی وہ ہتھیار ڈال دیں گے اتنا ہی ان کے لیے اور ان کے اہل خانہ کے لیے بہتر ہوگا۔

آسٹریلیا کی پولیس نے ایک دن میں سب سے زیادہ وارنٹ جاری کیے اور پولیس 104 آتش گیر اسلحہ، ملیٹری گریڈ کی اسنائپر رائفل اور 4 کروڑ 50 لاکھ آسٹریلوی ڈالر نقدی برآمد کرلیے۔

رپورٹ کے مطابق 70 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سڈنی کے مضافات میں ایک باغ میں دفنائے گئے تھے، مجموعی طور پر 525 الزامات عائد کیے گئے ہیں اور حکام کا کہنا ہے آنے والے ہفتوں میں مزید کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں