ڈینگی بخار دنیا بھر میں مچھروں سے سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اور اس کی روک تھام کے لیے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

ایک بڑے کلینکل ٹرائل میں وائرس سے لڑنے والے بیکٹریا کی مدد سے ڈینگی کے کیسز کی روک تھام میں 77 فیصد تک کمی لانے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔

طبی جریدے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ بیکٹریا Wolbachia pipientis ہے جو متعدد حشرات الارض مٰں پایا جاتا ہے اور ان کو امراض پھیلنے سے روکتا ہے۔

مگر یہ قدرتی طور پر ڈینگی پھیلانے والے مچھروں میں نہیں پایا جاتا۔

ورلڈ موسکیوٹو پروگرام کی اس تحقیق میں انڈونیشیا کے ایک شہر یوگیارتا میں کلینیکل ٹرائل کیا گیا جہاں ڈینگی بہت تیزی سے پھیل رہا تھا۔

ٹرائل میں بیکٹریا سے متار مچھروں کی افزائش 2017 میں 9 ماہ تک کی گئی اور پھر آدھے شہر میں ان کو چھوڑ دیا گیا۔

ٹرائل کے دورانیے کے دوران وہاں ڈینگی بخار کے کیسز کی شرح میں 77 فیصد کمی آئی جبکہ ہسپتال جانے والے مریضوں کی تعداد 86 فیصد تک گھٹ گئی۔

ٹرائل میں کامیابی کے بعد مچھروں کو پہلے پورے شہر اور پھر گردونواح کے علاقوں میں چھوڑا گیا۔

محققین نے بتایا کہ یہ اس انڈونیشین شہر کے رہائشیوں کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا میں ہر سال ڈینگی کے 70 لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آتے ہیں اور ٹرائل کی کامیابی سے ہم نے اپنا کام پورے شہر اور نواحی علاقوں تک پھیلایا، ہمارے کیال میں مستقبل میں انڈونیشین شہر ڈینگی سسے پاک ہوجائیں گے۔

کیڑوں کو کنٹرول کرنے کے دیگر طریقوں کے برعکس اس حکمت عملی کے لیے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ان کے اثرات طویل المعیاد ہوتے ہیں۔

Wolbachia pipientis اپنے میزبان پر اثرانداز ہوتا ہے اور ان کی افزائش کی شرح کو بدل کر وہ اثرات اگلی نسل تک منتقل کردیتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج ڈینگی کو کنٹرول کرنے کے لیے پرجوش پیشرفت ہے جس سے ہر سال دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ افراد بیمار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس محفوظ، دیرپا اور مؤثر طریقہ کار کی عالمی برادری کو ضرورت ہے جبکہ اس طریقہ کار کو مچھروں کے دیگر امراض کی روک تھام کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں