اقتصادی سروے 21-2020: صحت کے لحاظ سے پاکستان خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے

اپ ڈیٹ 11 جون 2021
3 سال کے عرصے میں نوزائیدہ بچوں، زچہ کی شرح اموات میں کمی آئی ہے—فائل فوٹو: فیس بک لیڈی ریڈنگ ہسپتال
3 سال کے عرصے میں نوزائیدہ بچوں، زچہ کی شرح اموات میں کمی آئی ہے—فائل فوٹو: فیس بک لیڈی ریڈنگ ہسپتال

اسلام آباد: اقتصادی سروے کے مطابق جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک حتیٰ کے افغانستان بھی صحت کے اعداد و شمار میں پاکستان سے بہتر ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کووِڈ 19 نے ملک میں صحت کے ڈھانچے کا امتحان لیا اور اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت کی نشاندہی کی۔

ملک میں سال 2017 میں متوقع عمر 66.9 سال تھی جو 2019 میں بڑھ کر 67.3 سال ہوگئی تھی لیکن یہ شرح اب بھی دیگر ممالک سے پیچھے ہے۔

دوسری جانب گزشتہ 3 سال کے عرصے میں نوزائیدہ بچوں، زچہ کی شرح اموات کے علاوہ آبادی میں اضافے کی شرح بھی کم ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں خواندگی کی شرح 60 فیصد پر برقرار

صحت کے اشاریوں میں خطے کی دیگر ممالک کی پیش رفت غیر معمولی تصویر ظاہر کرتی ہے جس میں پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں 55.7، افغانستان میں 46، بھارت میں 28، بنگلہ دیش میں 25، چین میں 7 جبکہ سری لنکا میں 6 ہے۔

5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی تعداد پاکستان میں 69 بچے فی ہزار ہے جبکہ افغانستان میں یہ تعداد 60، بھارت میں 34، بنگلہ دیش میں 30، بھوٹان میں 28، چین اور سری لنکا میں 7، 7 ہے۔

تاہم آبادی میں اضافے کے لحاظ سے افغانستان کے مقابلے میں پاکستان بہتر ہے، افغانستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 2.3 فیصد، پاکستان میں 1.9 فیصد، بھارت اور بنگلہ دیش میں ایک فیصد، سری لنکا میں 0.6 فیصد اور چین میں 0.4 فیصد ہے۔

صحت کا قومی ڈھانچہ ایک ہزار 282 ہسپتالوں، 5 ہزار 472 بنیادی صحت کے مراکز، 671 دیہی صحت کے مراکز، 5 ہزار 743 ڈسپنسریوں، 750 زچہ و بچہ مراکز اور 412 ٹی بی سینٹرز پر مشتمل ہے جس میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 33 ہزار 707 بستر ہیں۔

مزید پڑھیں: اقتصادی سروے 21-2020: ٹیکس چھوٹ میں حکومت کو 13 کھرب کا نقصان

ملک میں 2 لاکھ 45 ہزار 987 رجسٹرڈ ڈاکٹرز، 27 ہزار 360 رجسٹرڈ ڈینٹسٹس اور ایک لاکھ 16 ہزار 659 رجسٹرڈ نرسز ان مراکز میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔

سال 12-2011 سے اب تک صحت کے اخراجات میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ حجم 19-2018 میں 4 کھرب 21 ارب 8 کروڑ روپے جبکہ 20-2019 میں 4 کھرب 82 ارب 30 کروڑ روپے تھا۔

صحت پر پبلک سیکٹر اخراجات کا تخمینہ 20-2019 میں جی ڈی پی کا 1.2 فیصد جبکہ 19-2018 میں 1.1 فیصد تھا۔

دنیا کے تقریباً ہر ملک میں صحت کی سہولیات غلط مفروضے سے متاثر ہوئیں کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے خلاف لڑائی جلد جیت لی جائے گی لیکن اب واضح ہوگیا ہے کہ یہ وبا اندازے سے زیادہ وقت تک موجود رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں:اقتصادی سروے 21-2020: گزشتہ برس کے مقابلے مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی

خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان اور سری لنکا نے اس پر بہتر انداز میں قابو پایا جبکہ ایران سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں افغانستان کے بعد شرح اموات سب سے زیادہ یعنی 2.7 ہے۔

پاکستان میں اب تک 3 فیصد آبادی کو ویکسین لگائی جاچکی ہے جبکہ بھارت میں یہ شرح 15 فیصد، سری لنکا میں 9 فیصد اور بنگلہ دیش میں 6 فیصد ہے۔

سروے میں دعویٰ کیا گیا کہ نیشنل انسٹیٹوٹ آف پاپولیشن اسٹیڈیز کے مطابق پاکستان کی آبادی 21 کروڑ 52 لاکھ 50 ہزار کے لگ بھگ ہے، جس میں اضافے کی شرح 1.9 فیصد ہے۔

اس میں 15 سے 59 سال تک کی عمر کے افراد کی تعداد 59 فیصد جبکہ 27 فیصد افراد 15 سے 29 برس کے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں