جب ایک وہیل مچھلی نے غوطہ خور کو سالم نگل لیا

12 جون 2021
وہیل مچھلیاں  انسانوں پر حملہ نہیں کرتیں — رائٹرز فوٹو
وہیل مچھلیاں انسانوں پر حملہ نہیں کرتیں — رائٹرز فوٹو

ایک وہیل مچھلی بہت بڑی ہوتی ہے اور اس کا منہ کا حجم اتنا ہوتا ہے کہ ایک انسان کو سالم نگل سکتی ہے۔

خوش قسمتی سے وہیل مچھلیاں انسانوں پر حملہ نہیں کرتیں مگر ایک غوطہ خور کو ہمپ بیک وہیل نے نگل لیا جو خوش قسمتی سے زندہ بچنے میں کامیاب ہوگیا۔

امریکی ریاست میساچوسٹس کے ساحلی علاقے کیپ کوڈ میں کمرشل لابسٹر ڈائیور 11 جون کو وہیل کے منہ میں پھنس گیا تھا اور اسے لگا کہ وہ مرنے والا ہے۔

56 سالہ مائیکل پیکارڈ نے مقامی میڈیا کو ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد بایا کہ وہ 45 میٹر گہرے پانی میں تھا جب اسے اچانک اپنے قریب ایک بڑی وہیل مچھلی کا احساس ہوا اور پھر سب کچھ تاریک ہوگیا۔

اس وقت غوطہ خور کو لگا اس پر کسی شارک نے حملہ کیا ہے جو اس علاقے کے پانیوں میں عام ہوتی ہیں مگر پھر اسے دانتوں کی عدم موجودگی اور درد نہ ہونے کا احساس ہوا۔

اس نے بتایا 'پھر مجھے احساس ہوا، اوہ میرے خدا میں تو وہیل کے منہ میں ہوں اور وہ مجھے نگلے کی کوشش کررہی ہے، میں نے سوچا اب میں مرنے والا ہوں اور اس وقت مجھے صرف اپنی بیوی اور بچوں کا خیال تھا'۔

مائیکل پیکارڈ حملے کے بارے میں بتاتے ہوئے — فوٹو بشکریہ ڈبلیو بی زی ٹی وی
مائیکل پیکارڈ حملے کے بارے میں بتاتے ہوئے — فوٹو بشکریہ ڈبلیو بی زی ٹی وی

مائیکل پیکارڈ کے خیال میں وہ وہیل کے منہ میں 30 سیکنڈ تک رہا مگر وہاں بھی سانس لیتا رہا کیونکہ اس کے سانس لینے میں مدد فراہم کرنے والے آلات اس کے پاس موجود تھے۔

اس کا کہنا تھا 'مجھ لگا کہ اس نے مجھے نگل لیا ہے اورر میں یہاں پھنس گیا ہوں، میں ہوا میں سانس لے رہا ہوں اور اس وہیل کے منہ میں اس وقت تک سانس لے سکوں گا جب تک ہوا ختم نہیں ہوجاتی'۔

اس نے مزید بتایا 'اچانک وہیل مچھلی سطح پر گئی اور اپنے سر کو جھٹکے دینے لگی ، مجھے اس نے باہر پھینک دیا اور میں پانی پر گرا میں آزاد ہوگیا اور وہاں تیرنے لگا، مجھے یقین ہی نہیں آیا کہ میں باہر آگیا ہوں اور اب میں یہ بتانے کے لیے زندہ ہوں۔

پھر وہیل مچھلی سطح پر ابھری اور اپنے سر کو جھٹکا کر غوطہ خور کو باہر پھینک دیا، جہاں موجود کشتی میں اس کے ساتھی نے اسے بچالیا۔

مائیکل پیکارڈ کی بہن سنتھیا پیکارڈ نے پہلے میڈیا کو بتایا کہ اس کے بھائی کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہے مگر بعد میں غوطہ خور نے کہا کہ ٹانگ ٹوٹی نہیں بس خراشیں ہیں۔

ایک سائنسدان اور وہیل مچھلیوں کے ماہر چارل مایو نے بتایا کہ وہیل مچھلی اور انسانوں کے اس طرح کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہیل مچھلیاں جارحانہ رویہ اختیار نہیں کرتیں اور ممکنہ طور پر غوطہ خور کو حادثاتی طور پر اس طرح کے حالات کا سامنا وقت ہوا ہوگا جب وہیل مچھلیوں کا شکار کررہی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ غوطہ خور حقیقی خطرے میں تھا، وہیل کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے اپنے پھیپھڑوں میں ہوا کے دباؤ کی وجہ سے جب وہیل نے اسے منہ سے باہر اچھالا'۔

سائنسدان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حالات میں پھیپھڑوں میں کلاٹنگ کا خطرہ ہوتا ہے مگر پیکارڈ اسمارٹ اور سخت جان تھا ، اس لیے بچ گیا، وہ واقعی ایک خوش قسمت انسان ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں