نفرت کی بنیاد پر قتل: کینیڈا میں مسلم خاندان سے اظہار یکجہتی کیلئے مارچ

اپ ڈیٹ 12 جون 2021
مارچ کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو کے دوسرے شہروں میں بھی منعقد کیے گئے—فوٹو: رائٹرز
مارچ کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو کے دوسرے شہروں میں بھی منعقد کیے گئے—فوٹو: رائٹرز
مارچ کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو کے دوسرے شہروں میں بھی منعقد کیے گئے—فوٹو: رائٹرز
مارچ کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو کے دوسرے شہروں میں بھی منعقد کیے گئے—فوٹو: رائٹرز

کینیڈا میں ہزاروں افراد نے جاں بحق ہونے والے مسلمان خاندان سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کیا جنہیں ایک شخص نے ٹرک تلے کچل دیا تھا۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مسلمان خاندان کے 4 افراد کی ہلاکت کو دہشت گرد حملہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: کینیڈا: نفرت کی بنیاد پر حملے میں پاکستانی نژاد خاندان کے 4 اراکین جاں بحق

اونٹاریو اور اس کے جنوب مغربی شہر لندن میں لوگوں نے 7 کلومیٹر مارچ کیا جو جائے واقعہ سے متاثرہ خاندان کے گھر کے پاس مسجد تک تھا۔

اسی جگہ کے قریب ہی حملہ آور نیتھانیئل ویلٹمین کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مذکورہ واقعے کے خلاف ہونے والے مارچ میں لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر ’یہاں نفرت کی کوئی جگہ نہیں‘، ’نفرت کے مقابلے میں محبت‘ جیسے جملے درج تھے۔

اسی طرح کے مارچ کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو کے دوسرے شہروں میں بھی منعقد کیے گئے۔

متاثرہ خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک لمحے کی خاموشی کے بعد مختلف مذاہب کے نمائندوں نے نفرت انگیزی کی مذمت کی اور لندن میں 30 ہزار افراد پر مشتمل مسلم کمیونٹی کی حوصلہ افزائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کا واقعہ انفرادی فعل نہیں، اسلاموفوبیا کا بڑھتا ہوا تشویشناک رجحان ہے، وزیر خارجہ

مارچ میں شامل کالج کے 19 سالہ طالبعلم عبد اللہ نے کہا کہ مارچ میں تعداد ہی نہیں بلکہ لندن میں ہر ایک کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شخص نے شرکت کی۔

اس حملے کے بعد کینیڈا میں شدید غم و غصہ پھیل گیا ہے۔

اونٹاریو کے شہر لندن کے میئر ایڈ ہولڈر کے مطابق چاروں مقتولین کا تعلق ایک ہی خاندان کی 3 نسلوں سے تھا۔

ان پانچ میں سے 4 افراد موقع پر جاں بحق جبکہ ایک بچہ زخمی اور ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

حملے کے فوراً بعد ہی گرفتار کیے گئے 20 سالہ ملزم پر پہلے درجے کے قتل اور قتل کی کوشش کے چار الزامات عائد کیے گئے ہیں جبکہ مسلم برادری کے متعدد رہنماؤں نے عدالتوں سے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزیدپڑھیں: کینیڈا میں دہشت گردی کا واقعہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی علامت ہے، وزیراعظم

علاوہ ازیں ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ یہ قتل کوئی حادثہ نہیں تھا، یہ ایک دہشت گردی کا حملہ تھا، جو ہماری برادریوں میں سے ایک کے دل میں نفرت کا نتیجہ تھا۔

پولیس کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب ایک خاندان کے افراد ایک ساتھ فٹ پاتھ پر چل رہے تھے اور اسی دوران وہ سڑک پار کرنے کا سوچ ہی رہے تھے کہ ایک کالے پک اپ ٹرک نے انہیں کچل دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں