تعمیراتی ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کیلئے آئی ایم ایف سے درخواست

اپ ڈیٹ 13 جون 2021
وزیرخزانہ کی مشیر و معاونین کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس
وزیرخزانہ کی مشیر و معاونین کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے تعمیراتی صنعت کے لیے اعلان کردہ پیکج کے تحت ایمنسٹی اسکیم میں 6 ماہ کی توسیع کی درخواست کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے تعمیراتی پیکج کا اعلان اپریل 2019 میں کیا تھا۔

پوسٹ بجٹ کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ 'ہم نے تعمیراتی صنعت کے لیے اسکیم میں 6 ماہ کی توسیع کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا ہے لوگ اس اسکیم سے سہولت اٹھارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:موبائل کالز، انٹرنیٹ پیکجز، ایس ایم ایس پر ٹیکس نہیں لگا رہے، وزیر خزانہ

خیال رہے کہ حکومت پہلے ہی اس اسکیم کی آخری تاریخ گزشتہ برس دسمبر سے بڑھا کر 30 جون کرچکی ہے۔

اس کے لیے بلڈرز اور ڈیولپرز کو 30 جون تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کمپیوٹر بیسڈ آئی آر آئی ایس سافٹ ویئر پر رجسٹرڈ ہونا ہوگا جبکہ منصوبہ 30 ستمبر 2023 تک ختم ہوجائے۔

سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ وزیراعظم کے تعمیراتی انڈسٹری کے لیے پیکج کے لیے مئی 2021 تک 3 کھرب 40 ارب روپے مالیت کے ایک ہزار 83 منصوبے ایف بی آر کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور اس کے ساتھ 43 ارب روپے 292 عارضی منصوبے بھی شامل ہیں۔

6 مئی تک 3 ہزار 851 خریداروں نے ٹیکس مراعات حاصل کر کے املاک کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی۔

مزید پڑھیں:تعمیراتی شعبے کیلئے ٹیکس ایمنسٹی میں توسیع کردی گئی

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت انہیں سہولت فراہم کرنا چاہتی ہے کہ جو اپنی غیر ٹیکس شدہ آمدن تعمیراتی منصوبوں میں لگانا چاہتے ہیں۔

چنانچہ آمدن کے ذرائع نہ بتانے کی سہولت میں جون 2021 اور تعمیراتی شعبے کے لیے فکسڈ ٹیکس رجیم کے حصول کے لیے ایمنسٹی اسکیم کو دسمبر 2021 تک توسیع دے دی گئی تھی۔

ریونیو کلیکشن کی کارکردگی پر وزیر خزانہ نے معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کے طور پر محصول کی کمی کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ حکومت ریونیو کلیکشن کو 'تیز' کر کے 7 سے 8 برسوں میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 20 فیصد تک لانا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو بھی ٹیکس کلیکشن میں اضافے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جس سے وفاقی اور صوبائی حکومتیں بغیر قرض لیے ترقیاتی کام کرسکیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں