ترکی کی افغانستان میں استحکام لانے کیلئے امریکا کو مدد کی پیشکش

اپ ڈیٹ 14 جون 2021
ترک صدر نے امریکا کو اشارہ دیا کہ وہ اپنے نیٹو اتحادی پر انحصار کرسکتا ہے—فوٹو: اے ایف پی
ترک صدر نے امریکا کو اشارہ دیا کہ وہ اپنے نیٹو اتحادی پر انحصار کرسکتا ہے—فوٹو: اے ایف پی

استنبول: امریکی صدر جو بائیڈن سے پہلی مرتبہ دوبدو ملاقات سے ایک روز قبل ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ترکی 'واحد قابل اعتماد' ملک ہے جو افغانستان میں استحکام لاسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر نے امریکا کو اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے نیٹو اتحادی پر انحصار کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: روسی دفاعی نظام خریدنے پر امریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کردیں

رجب طیب اردوان نے یہ بھی کہا کہ وہ پیر کے روز برسلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر جو بائیڈن کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس معاملے پر بات کریں گے۔

برسلز روانگی سے قبل استنبول ہوائی اڈے پر انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا، افغانستان چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے اور جب وہ کابل کو خیر باد کہہ دیں گے تو وہاں پر استحکام کو برقرار رکھنے کا واحد قابل اعتماد ملک ترکی ہے۔

رجب طیب اردوان نے بتایا کہ ترک عہدیداروں نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں انقرہ کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

تاہم انہوں نے منصوبوں سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ترکی کو گن شپ ہیلی کاپٹرز کی پاکستان کو فراہمی سے روک دیا

ترک صدر نے کہا کہ 'امریکا خوش ہے اور اب ہم ان کے ساتھ افغانستان کے عمل پر تبادلہ خیال کریں گے‘۔

ایک ترک عہدیدار نے تصدیق کی کہ مغربی طاقتیں کابل ایئرپورٹ کی حفاطت کے لیے ترکی کے وہاں رہنے پر راضی ہیں۔

تاہم عہدیدار نے مزید کہا کہ ’اگر کوئی مدد نہیں دیتا تو ترکی کیوں کوشش کرے گا اس لیے ان امور کو واضح کرنے کی ضرورت ہے'۔

دوسری جانب ہفتے کے روز طالبان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد کسی بھی دوسرے ملک کو اپنی فوجی یہاں تعینات کرنے کی امید نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سفارت خانوں اور ہوائی اڈوں کی حفاظت افغانوں کی ذمہ داری ہوگی۔

علاوہ ازیں امریکا سے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے ترک صدر نے واضح کیا کہ ہمیں اختلاف کو پیچھے چھوڑ کر آگے کے امور پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی کی مخالفت رد کرتے ہوئے امریکی صدر نے آرمینیائی 'نسل کشی' کو تسلیم کرلیا

انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکا بھی اگر مگر کے بغیر بات چیت کرے گا۔

جو بائیڈن کی جانب سے نسل کشی کی اصطلاح کا حوالہ دیتے ہوئے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ اس سے ہمیں شدید رنج ہے کیونکہ ترکی کوئی عام ملک نہیں ہے، یہ امریکا کا اتحادی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں