یو اے ای کا ایک مرتبہ پھر پاکستان سمیت 4 ممالک پر سفری پابندی کا اعلان

اپ ڈیٹ 15 جون 2021
تازہ پیش رفت سے متعلق اتحاد ایئر نے آگاہ کیا—فوٹو: رائٹرز
تازہ پیش رفت سے متعلق اتحاد ایئر نے آگاہ کیا—فوٹو: رائٹرز

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک مرتبہ پھر پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا کے مسافروں پر 7 جولائی تک ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق تازہ پیش رفت سے متعلق اتحاد ایئر نے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: مسلسل دوسرے سال بھی غیرملکی عازمین حج پر پابندی لگانے پر غور

ابوظبی کی اتحاد ایئر لائن کے مطابق جو مسافر گزشتہ 14 دنوں کے دوران پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا کا دورہ کرچکے ہیں وہ بھی متحدہ عرب امارات میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔

ایئر لائن کی جانب سے واضح کیا گیا کہ سفارت کار، متحدہ عرب امارات کے شہری یا گولڈن ویزا ہولڈر اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ 'لیکن پی سی آر ٹیسٹ پرواز کی روانگی سے زیادہ سے زیادہ 48 گھنٹے قبل کا ہونا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں بھارتی مسافروں کی آمد پر پابندی

خیال رہے کہ 14 جون شام 5 بجے تک دبئی کی اماراتی ایئر لائن نے تاریخ میں توسیع سے متعلق اپ ڈیٹ نہیں کی تھی۔

ان کی ویب سائٹ میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش، پاکستان اور سری لنکا کے مسافروں کے لیے 'آئندہ اطلاع تک' سفر معطل رہے گا۔

متحدہ عرب امارات نے 12 مئی کی رات 11 بجے بنگلہ دیش، پاکستان، نیپال اور سری لنکا کے مسافروں کے داخلے پر پابندی کا اعلان سب سے پہلے کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کیلئے بھارت کے بعد مزید ممالک کے مسافروں پر پابندی متوقع

تاہم واضح کیا گیا کہ کارگو کی پروازیں غیر متاثر رہیں گی۔

گزشتہ ہفتے یو اے ای نے کہا تھا کہ بھارت سے مسافر پروازوں کی معطلی 6 جولائی تک جاری رہے گی۔

اس سے قبل متعدد ممالک نے بھارت سے آنے والے مسافروں پر پابندی عائد کردی تھی جہاں کورونا سے یومیہ لاکھوں کیسز اور ہزاروں اموات کی اطلاعات ہیں۔

فلپائن، اٹلی، یو اے ای اور آسٹریلیا نے بھارتی مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔

اس سے قبل 10 مئی کو یو اے ای نے بنگلہ دیش، پاکستان، نیپال اور سری لنکا پر سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آسٹریلیا نے یہ بھی خبردار کیا تھا کہ جن لوگوں نے سفری پابندی کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی، انہیں جیل اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں