اسلام آباد ہائیکورٹ: آصف زرداری کی درخواست پر نیب کو نوٹس

01 اکتوبر 2020
سابق صدر آصف علی زرداری—فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق صدر آصف علی زرداری—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی پارک لین ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے آصف زرداری کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کو 14 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردیا۔

دوران سماعت آصف زرداری کے وکیل ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ریفرنس کو خارج کرے کیونکہ وہ 'بغیر دائرہ کار کے اور غیرقانونی ہے'۔

مزید پڑھیں: پارک لین کیس: آصف زرداری و دیگر ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر

خیال رہے کہ آصف علی زرداری اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 4 ریفرنس کا سامنا کر رہے ہیں اور اب تک ان پر توشہ خانہ اور منی لانڈرنگ ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی جاچکی ہے تاہم پارک لین اور ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنسز میں فرد جرم کی کارروائی 5 اکتوبر تک مؤخر کردی گئی ہے۔

قبل ازیں اگست میں احتساب عدالت کے جج محمد اعظم، آصف زرداری پر فرد جرم عائد کرنے والے تھے لیکن معاملے کو اس وقت مؤخر کردیا گیا تھا جب سابق صدر کی جانب سے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست دائر کردی گئی تھی۔

پارک لین ریفرنس

خیال رہے کہ آصف علی زرداری پر یہ الزام ہے کہ وہ 'ایم/ایس پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ، ایم/ایس پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کے ذریعے قرض میں توسیع اور اس کے غلط استعمال' میں ملوث تھے۔

یہ بھی پڑھیں: میگا منی لانڈرنگ ریفرنس: آصف زرداری، فریال تالپور پر فرد جرم عائد

دوسری جانب آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر افراد جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے مالی معاونت میں غبن کے الزامات کا بھی سامنا کررہے ہیں۔

جس پر 4 جولائی 2019 کو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے الزام پر ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

ریفرنس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ‘ملزمان پر مبینہ طور پر پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے حاصل کردہ مالی سہولت میں خورد برد اور جعلی بینک اکاوئنٹس کے ذریعے بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو مبینہ 3 ارب 77 کروڑ کا نقصان پہنچا’۔

تبصرے (0) بند ہیں