زلفی بخاری کا استعفی قبول نہیں کیا گیا، غلام سرور

اپ ڈیٹ 18 جون 2021
وقاقی وزیر نے مزید کہا کہ سابق ایس اے پی ایم سے بھی تفتیش نہیں کی جارہی ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
وقاقی وزیر نے مزید کہا کہ سابق ایس اے پی ایم سے بھی تفتیش نہیں کی جارہی ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری کا استعفی قبول نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقات کے اختتام کے بعد وہ وفاقی کابینہ میں دوبارہ شامل ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: رنگ روڈ اسکینڈل: وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری مستعفی

ڈان نیوز ٹی وی کے شو 'عادل شاہ زیب کے ساتھ براہ راست' میں گفتگو کرتے ہوئے غلام سرور نے کہا کہ زلفی بخاری کا اس اسکینڈل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جوان ہیں لہذا وہ قدرے جذباتی ہوگئے اور انہوں نے استعفیٰ پیش کردیا۔

غلام سرور نے کہا کہ ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا تھا۔

وقاقی وزیر نے مزید کہا کہ سابق معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری سے تفتیش نہیں کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں جنہوں نے روڈ کے منصوبے میں تبدیلی کی۔

یہ بھی پڑھیں: زلفی بخاری کیس میں نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر مستعفی

غلام سرور نے کہا کہ کسی سیاسی شخصیت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ جب انکوائری ختم ہوجائے گی اور زلفی بخاری تمام الزامات سے بری ہوجائیں گے تو وہ دوبارہ معاون خصوصی ہوں گے۔

غلام سرور خان نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم پہلے دن سے ہی مطمئن ہیں کہ ان کا اس اسکینڈل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ مجھے اس معاملے سے سیاسی لگاؤ ہے کیونکہ یہ قومی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔

غلام سرور نے کہا کہ یہ منصوبہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی بھی ایک اہم ضرورت ہے، انکوائری کرانے کی ضرورت ہے تاکہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

وفاقی وزیر ہوا بازی نے بتایا کہ انہوں نے بدھ کے روز وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران یہ نکتہ اٹھایا تھا۔

غلام سرور نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ جلد ہی مربوط حکمت عملی کے ساتھ شروع اور وقت پر مکمل ہوگا۔

جب اس حوالے سے پوچھا گیا کہ اس منصوبے کو پنجاب حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) میں شامل نہیں کیا گیا ہے؟ تو وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ سال رقم مختص کی گئی تھی جس میں سے کچھ کو بھی جاری کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اب بھی فعال ہے، پنجاب حکومت کو زمینیں حاصل کرنی تھیں اور اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کرنا تھا اور اس کے راستے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ 2018 میں تحریک انصاف کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اپنے قریبی دوست ذوالفقار حسین بخاری عرف زلفی بخاری کو اپنا معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی مقرر کردیا تھا۔

18 مئی کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے رنگ روڈ انکوائری میں عائد الزامات کے پیش نظر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں