بورس جانسن کو ضمنی انتخابات میں شرمناک شکست کا سامنا

اپ ڈیٹ 18 جون 2021
کنزرویٹو پارٹی کو اس حلقے سے شکست ہوئی جہاں سے وہ 1974 سے 50فیصد سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوتے رہے— فوٹو: رائٹرز
کنزرویٹو پارٹی کو اس حلقے سے شکست ہوئی جہاں سے وہ 1974 سے 50فیصد سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوتے رہے— فوٹو: رائٹرز

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کنزرویٹو پارٹی کو بورس جانسن کی نشست سے محض چند میل دور لندن کے گرد و نواح میں پارلیمنٹ کے ضمنی انتخابات میں شکست ہوئی ہے۔

سن 1974 میں اس حلقے کے قیام کے بعد سے کنزرویٹو پارٹی انتہائی آرام سے ان حلقوں سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے ہر موقع پر 50 فیصد سے زیادہ ووٹ لینے میں کامیاب رہی تھی۔

مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم نے مسلمان با پردہ خواتین سے متعلق بیان پر معافی مانگ لی

تاہم جمعہ کو آنے والے حیران کن نتائج میں لبرل ڈیموکریٹس کے اُمیدوار اور یورپی یونین کی حامی جماعت کے رکن کنزرویٹو پارٹی کے اُمیدوار کے مقابلے میں باآسانی کامیابی حاصل کی اور مجموعی طور پر 8 ہزار 28 ووٹوں میں سے اکثریت ووٹ حاصل کیے۔

اس بڑی تبدیلی اور حیران کن نتیجے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جونیئر وزیر داخلہ کٹ مالتھ ہاؤس نے کہا کہ یہ انتہائی مایوس کن ہے اور ہمیں بہتر نتائج کی امید تھی۔

کنزرویٹو پارٹی نے گزشتہ ماہ شمال مشرقی انگلینڈ کے ہارٹلپول میں برطانیہ کی حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے مضبوط گڑھ میں فتح حاصل کی تھی جس کی وجہ جانسن کی بریگزٹ کے سلسلے میں کارکردگی کو قرار دیا جا رہا تھا۔

لیکن کچھ ماہرین کا کہنا تھا کہ جو سوچ شمالی انگلینڈ میں مزدوروں کے روایتی ووٹرز کو راغب کا سبب بنی اس نے کنزرویٹوز کے اپنے اہم حلقوں میں اس کے ووٹوں پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔

وزیر اعظم بورس جانسن کی پارلیمانی نشست مغربی لندن سے صرف دس میل کے فاصلے پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے تیسری شادی کرلی؟

لبرل ڈیموکریٹ رہنما ایڈ ڈیوی نے لیبر اور کنزرویٹو پارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ووٹرز کی قدر نہیں کی گئی، انہیں لگتا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی ان کی بات نہیں سن رہی، ان میں سے بہت سے لوگ بورس جانسن سے خاصے نالاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر شخص شمال کی سرخ دیوار کے بارے میں بات کر رہا ہے لیکن انہیں جنوب میں واقع نیلی دیوار کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے۔

لندن اور شمالی انگلینڈ کے مابین نیا ہائی اسپیڈ 2 ریل لنک تعمیر کرنے کے منصوبے نے چیشم اور ایمرشام میں مقامی آبادی میں غم و غصے کو جنم دیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے منصوبہ بندی کے قوانین میں اصلاحات لانے کی تجویز سے بھی مقامی افراد مایوس نظر آتے ہیں کیونکہ انہیں اندیشہ ہے کہ ایسے اقدامات جنوبی انگلینڈ میں مزید ترقی کا باعث بن سکتے ہیں۔

چیشم اور ایمرشام حلقہ میں انتخابات چیریل گیلن کی اپریل میں موت کے بعد منسوخ کردیے گئے تھے جو 1992 سے جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کی نمائندگی کررہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں