افریقی ملک برکینا فاسو کے شمالی علاقے میں دہشت گردوں کے خطرناک حملے میں 11 پولیس افسران ہلاک ہوگئے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقامی ذرائع نے حملے کی تصدیق کی لیکن تفصیل سے آگاہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: برکینا فاسو، نائیجیریا میں دہشت گردوں کے حملے، 220 افراد ہلاک

برکینافاسو کی حکومت کی جانب سے بھی اس حوالے سے باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم مقامی ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں نے رات گئے پولیس پر حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 11 افسران مارے گئے۔

قبل ازیں 6 جون کو بھی برکینا فاسو میں بدترین حملے میں 132 افراد ہلاک ہوگئے تھے جہاں نائیجر کی سرحد سے ملحقہ صوبے یاگا کے گاؤں سولہان میں دہشت گردوں نے دھاوا بول دیا تھا۔

سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردوں نے گھروں اور مارکیٹوں کو نذر آتش کیا۔

حکومت نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا اور حملہ آوروں کو دہشت گرد قرار دیا تھا جبکہ کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔

حکومت کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ حملے میں 40 افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: برکینا فاسو: عسکریت پسندوں کے حملوں میں 31 خواتین سمیت 35 شہری ہلاک

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی ایک بیان میں حملے کی مذمت کی تھی جہاں 7 بچے بھی جاں بحق ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی امن فوج کی موجودگی کے باوجود جنوبی افریقی خطے کے ساحلی علاقوں میں القاعدہ اور داعش سے منسلک گروپس کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جہاں شہری بھی بڑی تعداد میں نشانہ بنے ہیں۔

برکینافاسو میں جاری خانہ جنگی کے دوران اب تک صرف دو سال میں 11 لاکھ 14 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ مالی سے آئے ہوئے 20 ہزار سے زائد مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ جنوبی افریقہ کے ڈائریکٹر کورین ڈوفکا کے مطابق تازہ حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کے نتیجے میں جنوری سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 500 سے زائد ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس یہ سلسلہ دیکھا گیا ہے کہ دہشت گرد گاؤں میں آکر سول اختیارات ہاتھ میں لیتے ہیں اور گاؤں والوں کو سزائیں دیتے ہیں۔

رواں برس مارچ میں ہمسایہ ملک نائیجر کے جنوب مغربی گاؤں میں دہشت گردوں نے 137 افراد کو نشانہ بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں