کورونا ویکسینیشن ڈیٹا میں غلطیوں کی شکایت

اپ ڈیٹ 23 جون 2021
ملک میں گزشتہ 8 ماہ میں کورونا وائرس کے سب سے کم اموات اور کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
ملک میں گزشتہ 8 ماہ میں کورونا وائرس کے سب سے کم اموات اور کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: ملک میں ایک روز قبل گزشتہ 8 ماہ کے دوران کورونا وائرس کے باعث سب سے کم اموات اور کیسز رپورٹ ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق گزشتہ روز وائرس سے 27 افراد جاں بحق اور 663 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

22 جون تک فعال کیسز کی تعداد جو اپریل میں 90 ہزار سے زائد تھی، اب 33 ہزار 452 ہوگئی جب کہ ملک بھر میں 271 وینٹیلیٹرز زیر استعمال ہیں۔

دریں اثنا متعدد افراد نے ویکسینیشن ڈیٹا میں غلطیوں کی شکایت کی اور خدشہ ظاہر کیا کہ یہ مستقبل میں ان کے لیے مسئلہ بن سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: نیند کی کمی کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بڑھانے والی وجہ قرار

تاہم وزارت صحت (این ایچ ایس) کے ایک عہدیدار نے دعوٰی کیا ہے کہ ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد ویکسین کی خوراکیں فراہم کی جاچکی ہیں اور صرف چند سو افراد کو اعداد و شمار کے اندراج سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

انہوں نے شکایت کنندگان سے گزارش کی کہ وہ اپنے مسئلے کے حل کے لیے ویکسینیشن سینٹر یا ہیلپ لائن سے رابطہ کریں۔

ایک شخص نے ڈان کو بتایا کہ اسے 20 مئی کو سائنوویک کی پہلی خوراک ملی تھی اور دوسری خوراک کے لیے اس نے چار ہفتوں کا انتظار کیا۔

اس کا کہنا تھا کہ 'ملک بھر میں ویکسین دستیاب نہیں تھی اس لیے میں نے مزید کچھ وقت انتظار کیا اور بعد میں جب میں نے 1166 پر ایس ایم ایس بھیج کر اپنا اسٹیٹس چیک کیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس کے مطابق مجھے اپنی دوسری خوراک 17 جون کو مل چکی تھی'۔

ایک اور شخص نے وزارت این ایچ ایس کے پاس شکایت درج کروائی کہ سرکاری ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیے جانے والے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ میں یہ لکھا ہے کہ انہیں اپنی پہلی خوراک سے بہت پہلے ہی دوسری خوراک مل گئی تھی'۔

ایک خاتون نے سوشل میڈیا پر کہا کہ انہیں سائنوفارم ویکسین لگائی گئی تھی لیکن قومی ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی کے سرٹیفکیٹ میں کہا گیا کہ انہیں سائنوویک لگائی گئی، انہوں نے اس غلطی کی اصلاح کے لیے 1166 پر فون کیا تو انہیں ویکسینیشن مرکز جانے کے لیے کہا گیا لیکن وہاں کا عملہ بے بس نظر آیا۔

یہ بھی پڑھیں: معلوم نہیں 26 ارب روپے کی ویکسین کہاں گئی، وزیراعلیٰ سندھ

اس خاتون نے رہنمائی کے لیے کہا کیوں کہ اسے مستقبل میں بوسٹر شاٹ کی ضرورت پڑسکتی ہے اور ویکسینیشن سرٹیفکیٹ سے یہ پتا چل سکے گا کہ اسے سائنو فارم نہیں بلکہ سائنو ویک لگائی گئی تھی۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ایک عہدیدار جو ریکارڈ پر بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں، نے بتایا کہ ایک کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے تاہم اس طرح کی چند سو غلطیاں ہی سامنے آئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ویکسینیشن مراکز میں دیر سے ڈیٹا انٹری کی وجہ سے یہ کبھی کبھار غلطی ہوتی ہے'۔

سائنو فارم کی جگہ سائنوویک کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والی خاتون کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 'دونوں ہی غیر فعال ویکسین ہیں لہذا کراس اوور سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے'۔

اہلکار نے تجویز پیش کی کہ لوگوں کو بھی ڈیٹا انٹری پر نظر رکھنی چاہیے کیونکہ آپریٹرز ان کے سامنے ڈیٹا کا اندراج کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ برسوں میں، میں نے متعدد کیسز دیکھے ہیں جن میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز پر نام اور جنس کو تبدیل کردیا گیا تھا، یہ انسانی غلطیاں ہیں اور اگر لوگ ہم سے رابطہ کریں تو ان کی اصلاح کردی جائے گی'۔

وزارت این ایچ ایس کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ انسانی غلطی کی وجہ سے تھوڑی بہت خرابی کی اطلاع ملی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں