پاکستان کو مزید 'گرے لسٹ' میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 23 جون 2021
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھنا نامناسب ہوگا — فائل فوٹو / اے پی
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھنا نامناسب ہوگا — فائل فوٹو / اے پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے پاس پاکستان کو مزید 'گرے لسٹ' میں رکھنے کا کوئی جواز ہیں ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے، ٹاسک فورس کے حوالے سے پاکستان تکنیکی لوازمات پورے کر چکا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں 27 ایکشن آئٹمز دیے گئے جن میں سے 26 پر کام مکمل کر چکے ہیں جبکہ ستائیسویں نکتے پر بھی بھرپور کام ہو چکا ہے، اس صورت حال میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا، لیکن اگر پاکستان پر محض ایک تلوار لٹکانا مقصود ہے تو یہ اور بات ہے تاہم دیکھتے ہیں کہ پلانری اجلاس میں کیا فیصلہ ہوتا ہے'۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 'بھارت اس فورم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے، بھارت کو اس فورم کے سیاسی استعمال کی اجازت نہیں ملنی چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی ’سفارشات‘ پر پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھنا نامناسب ہوگا، پاکستان نے عالمی رائے اور قومی مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے اہم فیصلے کیے اور دیگر ممالک کو اعتماد میں لیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم عمران خان نے اپنی سطح پر مختلف ممالک کی قیادت سے رابطے کیے اور جو قانون سازی درکار تھی وہ ہم نے کی'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے'۔

انہوں نے کہا کہ 'گرے لسٹ کا تحفہ ہمیں ورثے میں ملا، ہماری حکومت آنے سے پہلے پاکستان گرے لسٹ میں جاچکا تھا، تاہم ہم نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، آج دنیا اعتراف کر رہی ہے کہ ایسے ٹھوس اقدامات پاکستان میں پہلے کسی حکومت نے نہیں اٹھائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میری نظر میں پاکستان ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کر چکا ہے، وزارت خارجہ اپنا واضح موقف پیش کر چکی ہے اور بہت سے ممالک پاکستان کے موقف کو تسلیم بھی کر چکے ہیں، چاہتے ہیں کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آجائے'۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پیرس میں فیٹف کا پانچ روزہ ورچوئل اجلاس جاری ہے۔

فیٹف کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق 'ڈاکٹر مارکس پلیئر کی جرمن صدارت میں عالمی نیٹ ورک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، اقوام متحدہ اور فنانشل انٹیلی جنس یونٹس کے ایگمونٹ جیسے مبصر تنظیموں سمیت 205 اراکین کی نمائندگی کرنے والے وفود، فیٹف پلینری کے ورچوئل اجلاس میں شرکت کریں گے'۔

فیٹف پلانری کے نتائج اجلاس کے اختتام پر 25 جون (جمعہ) کو جاری ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو اب 'ایف اے ٹی ایف' کی بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا، حماد اظہر

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 21 میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر کردی تھی، لیکن اے پی جی نے خاطر خواہ نتائج کے لیے پاکستان کو ’مزید بہتری پر مبنی فالو اپ‘ کیٹیگری میں رکھا تھا۔

تاہم میوچوئل ایویلویشن آف پاکستان سے متعلق دوسری فالو اپ رپورٹ میں ملک کو ایک کیٹیگری میں تنزلی کا شکار دکھایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے 5 معاملات میں بہتری دکھائی، 15 دیگر معاملات میں ’غیر معمولی بہتری‘ کا مظاہرہ کیا جبکہ ایک معاملے میں ’جزوی طور پر ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل‘ کیا۔

مجموعی طور پر پاکستان اب 7 سفارشات کی مکمل طور پر تعمیل کرچکا ہے اور 24 دیگر معاملات میں بڑی حد تک تعمیل کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان 7 سفارشات پر ’جزوی طور پر تعمیل‘ کر رہا ہے اور 40 میں سے 2 سفارشات پر بالکل عمل نہیں کر رہا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ اس اعتبار سے پاکستان، فیٹف کی 40 سفارشات میں سے 31 پر تعمیل کرچکا ہے یا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، دفتر خارجہ

یاد رہے کہ فروری میں اپنے آخری اجلاس میں فیٹف نے پاکستان کو 'گرے لسٹ' میں برقرار رکھتے ہوئے ان چار پہلوؤں کی نشاندہی کی تھی جس پر پاکستان کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اپنے ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رکھنا چاہیے تاکہ وہ اپنی اسٹریٹیجک خامیوں کو دور کر سکے جس میں اس قانون کا عملی مظاہرہ بھی شامل ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کی مالی اعانت کی سرگرمیوں کی بڑے پیمانے پر کھوج لگا کر اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہیں اور اس بات کا بھی عملی مظاہرہ کرے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو دی جانے والی سزائیں موثر ہیں۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے تمام عناصر اور ان کے لیے یا ان کی جانب سے کام کرنے والوں کے خلاف پابندی کا عملی مظاہرہ کرنے کے ساتھ غیرمنافع بخش تنظیموں کے لیے فنڈز اور چندے کو روکنا، اثاثوں کو منجمد کرنا اور اہداف کی حامل پابندیاں عائد کرنا جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر سخت پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے۔

فیٹف کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی ’اسٹریٹجک خامیوں‘ کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں