امن کیلئے طالبان کی سنجیدگی کا جائزہ لے رہے ہیں، امریکی سیکریٹری خارجہ

26 جون 2021
امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ امریکا کے لیے افغانستان میں اسٹیٹس کو کوئی آپشن نہیں ہے — فائل فوٹو / رائٹرز
امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ امریکا کے لیے افغانستان میں اسٹیٹس کو کوئی آپشن نہیں ہے — فائل فوٹو / رائٹرز

امریکا کے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ واشنگٹن اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ طالبان، افغانستان میں تنازع کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں جبکہ طاقت کے زور پر ملک پر دوبارہ قبضے کی کوشش امن کوششوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق پیرس کے دورہ کرنے والے انٹونی بلنکن نے اعتراف کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن، افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سابق سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ کے درمیان واشنگٹن میں طے شدہ ملاقات سے قبل افغان سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

امن عمل اس وقت تعطل کا شکار ہے اور افغان سیکیورٹی فورسز، طالبان کا مقابلہ کر رہی ہیں جو کئی صوبوں کے دارالحکومت کے لیے خطرہ ہیں۔

دوسری جانب حکومتی فورسز کی مدد کے لیے نسلی گروپ اور ملیشیاز اکٹھا ہوگئے ہیں۔

فرانس کے وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران انٹونی بلنکن نے کہا کہ 'ہم افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال بہت غور سے دیکھ رہے ہیں اور اس بات کو بھی بغور دیکھ رہے ہیں کہ کیا طالبان، تنازع کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: 'امریکی خفیہ اداروں کا افغانستان پر طالبان کے ممکنہ قبضے کا انتباہ'

انہوں نے کہا کہ 'لیکن یقینی طور پر طاقت کے زور پر ملک پر قبضے کی کوشش کرنا پرامن حل تلاش کرنے کے بالکل متضاد ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا کے لیے افغانستان میں اسٹیٹس کو کوئی آپشن نہیں ہے، ہم ملک کے کچھ حصوں میں افغان سیکیورٹی فورسز پر ایک سال قبل کی بنسبت حملوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں'۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ 'اگر ہم افواج کے انخلا کا عمل شروع نہیں کرتے تو اسٹیٹس کو کا خاتمہ نہیں ہوگا، جبکہ اسٹیٹس کو کوئی آپشن نہیں ہے'۔

یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپریل میں 11 ستمبر تک افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلا کا اعلان کیا تھا۔

اس کے بعد امریکی حمایت یافتہ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پینٹاگون کے اندازے کے مطابق افغانستان کے 419 اضلاع میں سے اب 81 طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کے حملوں کے خلاف امریکی جنگی طیاروں کے ذریعے افغان سرکاری فورسز کی مدد

افغانستان سے نصف سے زائد امریکی فوج کا انخلا ہو چکا ہے اور اگلے چند ہفتوں میں مکمل ہوجائے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ 600 سے 700 اہلکار سفارتکاروں کی سیکیورٹی میں مدد کے لیے ممکنہ طور پر موجود رہیں گے۔

اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی کیسی ہوگی۔

مئی میں امریکا کے انٹیلی جنس تجزیہ کاروں کا اپنی جائزہ رپورٹ میں کہنا تھا کہ اگر طالبان نے مرکز میں حکومت حاصل کر لی تو وہ افغان خواتین کے حقوق کے حوالے سے حاصل ہونے والی کامیابیوں اور پیشرفت میں سے زیادہ تر کو ختم کر دیں گے۔


یہ خبر 26 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں