زلفی بخاری نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کے خفیہ دورے کی رپورٹس مسترد کردیں

اپ ڈیٹ 28 جون 2021
زلفی بخاری نے کہا کہ بظاہر صرف میں وہ شخص تھا جو کسی الزام سے بچا ہوا تھا — فائل فوٹو
زلفی بخاری نے کہا کہ بظاہر صرف میں وہ شخص تھا جو کسی الزام سے بچا ہوا تھا — فائل فوٹو

وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کا خفیہ دورہ کرنے کی رپورٹس مسترد کر دیں۔

یہ دوسرا موقع ہے جب زلفی بخاری نے اسرائیل کا دورہ کرنے سے متعلق رپورٹس کی تردید کی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں انہوں نے اسی طرح کی رپورٹس مسترد کی تھیں اور دعویٰ کیا تھا کہ نومبر میں مبینہ دورے کے وقت ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے ساتھ تھے۔

نجی چینل 'جیو نیوز' کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ان افواہوں کا اس نیوز رپورٹ کے بعد آغاز ہوا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے امریکا سے دورے کی منظوری کے بعد نومبر 2020 میں تل ابیب ایئرپورٹ پر اسرائیلی حکام سے ملاقات کی تھی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ برطانوی پاسپورٹ رکھنے والے نامعلوم مشیر کو اسرائیل کی وزارت خارجہ لے جایا گیا جہاں انہوں نے متعدد سیاسی عہدیداران اور سفارت کاروں سے ملاقات کی اور پاکستان کے وزیر اعظم کا پیغام ان تک پہنچایا۔

چونکہ زلفی بخاری برطانوی شہری بھی ہیں اس لیے سوشل میڈیا پر کئی افراد نے یہ قیاس آرائی شروع کردی کہ یہ رپورٹس ان سے متعلق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رنگ روڈ اسکینڈل: وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری مستعفی

یہ معاملہ عبرانی اخبار 'اسرائیل ہایوم' میں نیوز رپورٹ شائع ہونے کے بعد آج ایک مرتبہ پھر منظر عام پر آیا، جس میں اسلام آباد کے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مبینہ دورے کا ذکر کیا گیا ہے۔

ہاریتز اخبار کے اَوی اسکارف نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق زلفی بخاری نے انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہن سے ملاقات کے لیے اسرائیل کا دورہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیوز رپورٹ میں 'اسلام آباد کے ذرائع' کا حوالہ دیا گیا ہے اور اسے اسرائیلی ملٹری سینسر کی اجازت کے بعد شائع کیا گیا ہے۔

زلفی بخاری نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'مذاق کی بات یہ ہے کہ پاکستانی اخبار 'اسرائیلی نیوز ذرائع' کی بنیاد پر کہہ رہا ہے کہ میں اسرائیل گیا جبکہ اسرائیلی اخبار 'پاکستانی ذرائع' کی بنیاد پر کہہ رہا ہے کہ میں نے اسرائیل کا دورہ کیا، تعجب ہے کہ یہ خیالی پاکستانی ذریعہ کون ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'بظاہر صرف میں وہ شخص تھا جو کسی الزام سے بچا ہوا تھا'۔

زلفی بخاری کے علاوہ وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد نے بھی ان دعوؤں کو مسترد کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'زلفی بخاری نے گزشتہ سال واضح کیا تھا کہ انہیں کبھی حکومت نے اسرائیل نہیں بھیجا، یہ اسرائیل ۔ بھارت ۔ پاکستان جعلی نیوز پیڈلرز کا نیٹ ورک بہت بورنگ اور قابل پیش گوئی ہو رہا ہے'۔

انہوں نے میڈیا سے بھی مطالبہ کیا کہ 'وہ تھوڑی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور جعلی خبروں کو فروغ نہ دے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آخری مرتبہ جب یہ پروپیگینڈا کیا گیا تھا تو زلفی بخاری نے نہ صرف اسے مسترد اور قانونی نوٹس بھیجا تھا بلکہ اسے رپورٹ کرنے والے ادارے مڈل ایسٹ مانیٹر نے معذرت بھی کی تھی'۔

تبصرے (0) بند ہیں