سندھ ہائیکورٹ کا 10 تک دن ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 28 جون 2021
سندھ ہائی کورٹ سے قبل پشاور ہائی کورٹ نے بھی ٹک ٹاک کو بند کردیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
سندھ ہائی کورٹ سے قبل پشاور ہائی کورٹ نے بھی ٹک ٹاک کو بند کردیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

سندھ ہائی کورٹ نے ایک شہری کی درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو 8 جولائی تک بند کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عالیہ میں ایک شہری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں شہری نے ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی اور فحش مواد کی موجودگی کے باعث اس پر پابندی کی استدعا کی تھی۔

عدالت نے شہری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پی ٹی اے کو فوری طور پر ٹک ٹاک کو اگلی سماعت تک یعنی 8 جولائی تک بند کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالتی احکامات کے بعد ٹک ٹاک آئندہ 10 دن تک بند رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد

سندھ ہائی کورٹ سے قبل رواں برس مارچ میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کے باعث ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالتی احکامات کے بعد فوری طور پر ٹک ٹاک کو بند کردیا گیا تھا اور شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کچھ دن تک بند رہی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ نے بھی متعدد شہریوں کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں کی سماعتوں کے دوران ہی ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالتی احکامات اور پی ٹی اے کی ہدایات کے بعد اگرچہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے وقتاً فوقتاً کارروائی کرتے ہوئے ایپلی کیشن سے غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس کے باوجود وہاں پر فحش مواد کے پھیلاؤ کی شکایت سامنے آتی رہتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا ملک بھر میں ٹک ٹاک بند کرنے کا حکم

غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کی وجہ سے ہی اکتوبر 2020 میں پی ٹی اے نے بھی ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا، اس سے قبل پی ٹی اے نے ایپلی کیشن انتظامیہ کو فحش مواد ہٹانے کے لیے نوٹسز جاری کیے تھے۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ نے لاکھوں نامناسب مواد پر مبنی ویڈیوز ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کی سروس بحال کی تھی۔

مارچ 2021 میں بھی پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر ٹک ٹاک کی سروس 10 دن تک معطل رہی تھی، بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے فحش ویڈیوز ہٹائے جانے کے دعوے اور یقین دہانی پر اپریل میں اس کی سروس بحال کردی گئی تھی۔

پاکستان کی طرح دیگر کئی ممالک میں بھی ٹک ٹاک پر وقتاً فوقتاً پابندی عائد ہوتی رہتی ہے جب کہ کئی ممالک اسے اپنے لیے قومی سلامتی کا خطرہ بھی قرار دے چکے ہیں۔

قومی سلامتی کے لیے خطرے کے پیش نظر ہی امریکا کی گزشتہ دور حکومت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک انتظامیہ پر بہت دباؤ ڈالا تھا مگر جوبائیڈن کی حکومت نے شیئرنگ ایپلی کیشن پر نافذ کی گئی تمام سختیاں ہٹادیں۔

تبصرے (0) بند ہیں