افغان طالبان سے ملاقات پر بھارت کو شرم آنی چاہیے، مشیر قومی سلامتی

29 جون 2021
مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ بھارتی اعلیٰ حکام کی طالبان سے ملاقات کوئی اسٹریٹیجک اقدام نہیں بلکہ شرم کا مقام ہے— فوٹو: ڈان نیوز
مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ بھارتی اعلیٰ حکام کی طالبان سے ملاقات کوئی اسٹریٹیجک اقدام نہیں بلکہ شرم کا مقام ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے خلاف ایک عرصے تک کارروائیوں کی حمایت کے بعد اب قطر میں ان سے ملاقات پر بھارت کو شرم آنی چاہیے۔

انہوں نے ڈان نیوز کے پروگرام 'لائیو ود عادل شاہ زیب' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت طالبان کے خلاف کارروائیوں کے لیے فنڈز مہیا کرتا رہا اور آج وہ ان سے ملاقات کے لیے پہنچ گیا۔

مزید پڑھیں: 'بھارت طالبان سے مذاکرات کو امن عمل میں مددگار سمجھتا ہے تو اسے ایسا کرنا چاہیے'

وہ پروگرام میں بھارتی وزیر خارجہ سبرا منیم جے شنکر کی طالبان قیادت سے حالیہ ملاقات کے حوالے سے سوال کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے قطری دارالحکومت دوحہ میں طالبان کی قیادت سے ملاقات کے لیے تین ہفتے میں دو مرتبہ قیام کیا۔

اس ماہ کے اوائل میں ہندوستانی اخبار 'دی ہندو' نے قطر کے نمائندہ خصوصی انسداد دہشت گردی مطلق بن ماجد القحطانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستانی عہدیداروں نے طالبان کی سیاسی قیادت سے ملنے کے لیے دوحہ کا دورہ کیا، میں سمجھتا ہوں کہ طالبان سے بات کرنے کے لیے ہندوستانی حکام نے پرسکون دورہ کیا۔

جب 10 جون کو پریس کانفرنس کے دوران افغان طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ بھارت، افغانستان میں مختلف اسٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہے اور پچھلے سال دوحہ میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب میں جے شنکر کی شرکت کا حوالہ بھی دیا۔

پروگرام میں مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ بھارت کے اعلیٰ سطح کے حکام کس اخلاقی بنیاد پر افغان طالبان سے مذاکرات کررہے ہیں، کیا انہیں شرم نہیں آتی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی افواج کی واپسی کی ڈیڈ لائن سے طالبان پر ہمارا اثر ختم ہوگیا، وزیر اعظم

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی طالبان کو روزانہ ہلاک کرتے تھے، ان کے خلاف کارروائیوں کے لیے فنڈز دیتے رہے لہٰذا یہ کوئی اسٹریٹیجک اقدام نہیں بلکہ شرم کا مقام ہے۔

یوسف نے اس بات پر زور دیا کہ جن طالبان سے ہندوستانیوں نے ملاقات کی وہ بھی بے وقوف نہیں ہیں اور ہمیں امریکی انخلا کے پیش نظر ہندوستان اور طالبان کے کے مابین رابطوں سے کسی قسم کی تشویش لاحق نہیں ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ بھی پوچھنا چاہیے کہ بھارت کو طالبان سے کیا جواب ملا اور جب ان پر ہندوستان کو موصول ہونے والے جواب کے لیے دباؤ ڈالا گیا تو معید یوسف نے صرف اتنا کہا کہ ان سے پوچھ لیں اور انہیں جو جواب دیا گیا ہے اس سے وہ مزید شرمندہ ہوئے ہوں گے۔

پاک بھارت تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین ابھی تک کوئی پس پردہ بات چیت یا مذاکرات نہیں ہوئے لیکن پاکستان اس بات کا انتظار کر رہا ہے کہ بھارت کو کیا پیغام دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے ہم سے رابطہ کیا تھا اور وہ تعلقات کو ٹھیک کرنا چاہتا تھا لیکن ہم نے ان سے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کی اگست 2019 سے قبل کی حیثیت کی بحالی چاہتے ہیں، اس کے علاوہ ہماری پالیسی کشمیریوں کی زندگی آسان بنانے پر مرکوز ہیں، ہندوستانیوں کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان تعلقات کی بحالی سے قبل مطلوبہ زمینی تبدیلییاں دیکھنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کے حوالے سے زیر گردش خبروں کا افغان طالبان سے کوئی تعلق نہیں، ترجمان

امریکا اور چین دشمنی کے اثرات پاکستان پر مرتب ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں معید یوسف نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے اصولی مؤقف سے دستبرداری اختیار کی، اگر آپ ہاتھیوں کی لڑائی میں اپنے مؤقف پر نہیں ڈٹے رہیں گے تو کچلے جائیں گے۔

قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ یورپی یونین اور امریکا کو پاک چین اقتصادی راہداری اور ملک میں جاری دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے کوئی نہیں روک رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں