تیل، کھاد کی درآمد کی فنانسنگ کیلئے 'آئی ٹی ایف سی' سے ساڑھے 4 ارب ڈالر کا معاہدہ

اپ ڈیٹ 29 جون 2021
آئی ٹی ایف سی نے اپریل 2018 میں بھی ملک کے لیے ایک ایسی ہی فنانسنگ کا معاہدہ کیا تھا — فائل فوٹو:رائٹرز
آئی ٹی ایف سی نے اپریل 2018 میں بھی ملک کے لیے ایک ایسی ہی فنانسنگ کا معاہدہ کیا تھا — فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان اور اسلامی ترقیاتی بینک کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن (آئی ٹی ایف سی) نے آئندہ 3 برسوں کے لیے فرنس آئل، ایل این جی اور کھاد کی درآمد کے 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کے نئے فریم ورک سمجھوتے پر دستخط کر دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت اقتصادی امور نے معاہدہ ہونے کے بعد اعلان کیا کہ 'نیا فریم ورک سمجھوتہ اہم اشیا مثلاً خام تیل، ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات، ایل این جی اور کھاد درآمد کرنے کے لیے فنانسنگ فراہم کرے گا'۔

اس سمجھوتے پر آئی ٹی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) انجینیئر ہانی سلیم سونبول اور سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن نور احمد نے وزیر اقتصادی امور عمر ایوب خان کی موجودگی میں دستخط کیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو تیل، ایل این جی درآمد کرنے کیلئے ساڑھے 4 ارب ڈالر کی سہولت مل گئی

اس سہولت کے تحت حاصل ہونے والی رقم پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ( پارکو) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) سال 2021 سے 2023 تک خام تیل، ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات اور ایل این جی درآمد کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔

اس کے مربوط تجارتی حل کے نقطہ نظر کے تناظر میں فریم ورک سمجھوتہ آئی ٹی ایف سی کی تجارت سے متعلق تکنیکی معاونت کو بھی کور کرتا ہے، جسے دونوں فریقین قومی اقتصادی ترجیحات اور پاکستان کے ترقیاتی منصوبے کے مطابق منتخب کریں گے۔

یہ سمجھوتہ ملکی اور علاقائی سطح پر تعاون کے شعبوں کی نشاندہی اور تجارت کے فروغ، متعلقہ ریاستی حکام اور مالیاتی اداروں کی تجارتی صلاحیتوں اور ملک میں تجارتی تعاون میں بھی سہولت فراہم کرے گا۔

مزید پڑھیں: توانائی بحران کے باعث حکومت کا نئے ایل این جی ٹرمینل کی طرف جھکاؤ

آئی ٹی ایف سی نے اپریل 2018 میں بھی ملک کے لیے 2018 سے 2020 تک کے عرصے کے لیے ایک ایسی ہی فنانسنگ کا معاہدہ کیا تھا لیکن اسے 3 ارب ڈالر سے زیادہ استعمال نہ کیا جاسکا کیوں کہ نجی ریفائنریز اس سہولت کے تحت خام تیل درآمد نہیں کرسکتی تھیں چنانچہ یہ سہولت زیادہ تر پارکو اور کسی حد تک پی ایس او سے منسلک رہی۔

دستخط کی تقریب میں انجینیئر ہانی سلیم سونبول نے کہا کہ یہ فریم ورک آئی ٹی ایف سی اور پاکستانی حکومت کے درمیان طویل المدتی تعاون کی اہمیت کا عکاس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آئی ٹی ایف سی اپنے رکن ممالک کے ساتھ ملک کر کام کر رہا ہے تاکہ انہیں مربوط حل فراہم کیے جائیں جس میں فنانسنگ اور صلاحیت میں اضافہ کرنے کے آلات شامل ہیں۔

وزیر توانائی عمر ایوب نے 'ایسے مشکل وقت میں' فنانسنگ کا انتظام کرنے پر آئی ٹی ایف سی کا شکریہ ادا کیا جس سے پاکستان کو تیل اور ایل این جی درآمد کرنے کی ضرورت پورا کرنے میں مدد ملے گی اور ملک کے نقد ذخائر سے دباؤ کم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے تیل کی سہولت دستیاب ہوگئی، حکومت

خیال رہے کہ پاکستان کا تیل کا درآمدی بل مالی سال 2021 کے ابتدائی 11 ماہ کے عرصے میں 10 ارب ڈالر رہا لیکن اب بین الاقوامی سطح پر بلند قیمتوں کی وجہ سے اس میں اضافے کا رجحان ہے۔

ابتدائی 11 ماہ کے عرصے میں پاکستان نے ڈھائی ارب ڈالر کی ایل این جی اور خام تیل کے علاوہ ساڑھے 4 ارب ڈالر کی ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات درآمد کیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں