چین سے تعلقات میں کمی کیلئے مغربی طاقتوں کا پاکستان پر دباؤ ناانصافی ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 30 جون 2021
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کا یہ توقع رکھنا ناانصافی ہے کہ پاکستان جیسے ممالک کسی کی طرفداری کریں گے— فوٹو: اسکرین شاٹ
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کا یہ توقع رکھنا ناانصافی ہے کہ پاکستان جیسے ممالک کسی کی طرفداری کریں گے— فوٹو: اسکرین شاٹ

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کو کوئی بھی چیز تبدیل نہیں کرسکتی اور امریکا سمیت مغربی طاقتوں کا چین سے تعلقات میں کمی کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالنا ناانصافی ہے۔

چین کے سرکاری ٹی وی (سی جی ٹی این) کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے مابین گہرے تعلقات کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے دوستانہ تعلقات 70 سال سے زیادہ عرصے پر محیط ہیں اور ان دیرینہ تعلقات کو کوئی بھی چیز تبدیل نہیں کر سکتی۔

مزید پڑھیں: چین کا پاکستان کے ساتھ مزید مضبوط عسکری تعلقات بنانے کی خواہش کا اظہار

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو کچھ بھی ہو، چاہے ہم پر جو بھی دباؤ ڈالا جائے لیکن پاکستان اور چین کے مابین تعلقات کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں ایک عجیب اور زبردست طاقت کا مقابلہ جاری ہے جسے ہر کوئی جانتا ہے، امریکا نے 'کواڈ' کے نام سے ایک علاقائی اتحاد تشکیل دیا جس میں بھارت اور چند دیگر ممالک شامل ہیں لہٰذا اس نقطہ نظر سے پاکستان کا ماننا ہے کہ امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کا یہ توقع رکھنا ناانصافی ہے کہ پاکستان جیسے ممالک کسی کی طرف داری کریں گے، ہم کسی کی طرف داری کیوں کریں، ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'خطے میں ایک عجیب کشمکش چل رہی ہے جو سب کے علم میں ہے، آپ دیکھتے ہیں کہ چین، امریکا کے حوالے سے محتاط ہے، جس طرح سے امریکا اور چین ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے ہیں وہ پریشان کن ہے کیونکہ امریکا نے ایک علاقائی اتحاد تشکیل دیا ہے جو کواڈ کہلاتا ہے جس میں امریکا، ہندوستان اور دیگر دو ممالک شامل ہیں'۔

عمران خان نے واضح کیا کہ اگر پاکستان پر چین سے تعلقات میں تبدیلی یا اس میں کمی کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے تو ایسا نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین تعلقات بہت گہرے ہیں اور یہ تعلقات ناصرف حکومتوں بلکہ دونوں مملاک کے عوام کے درمیان قائم ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان جب کبھی بھی سیاسی یا بین الاقوامی سطح پر مشکلات کا شکار ہوا یا اسے ہمسایہ ملک سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑا تو چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے عوام پاکستانی عوام کے دلوں میں خاص مقام رکھتے ہیں اور پاکستانی عوام کو چین کے عوام کے ساتھ ایک خاص لگاؤ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اچھے وقتوں میں ہر ایک آپ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے لیکن آپ کو وہ لوگ یاد رہتے ہیں جو مشکل، سخت اور برے وقت میں آپ کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین ایک ساتھ کھڑے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین سیاسی اور بین الاقوامی سطح پر تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔

جب وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ پاکستان اور چین کے مابین تعلقات کو مزید گہرا کیسے کیا جاسکتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس میں تجارت سرفہرست ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، چین کا مشترکہ مفادات کے تحفظ کیلئے مل کر اقدامات کرنے پر اتفاق

پاک چین اقتصادی راہداری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک بڑا منصوبہ ہے جس پر کام ہورہا ہے اور پاکستان کا اقتصادی مستقبل اسی سے وابستہ ہے۔

انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کو پاکستان میں ہونے والی سب سے بڑی چیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاشی لحاظ سے ملک درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان اور چین کے مابین سیاسی تعلقات بھی مضبوط تر ہو چکے ہیں کیونکہ کسی بھی بین الاقوامی فورم پر پاکستان اور چین ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں