افغانستان: امریکی افواج نے 20 سال بعد بگرام ایئربیس خالی کردی

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2021
ایک تقریب میں یہ اڈہ باضابطہ طور پر افغان حکومت کے حوالے کردیا جائے گا—فائل فوٹو:  اے ایف پی
ایک تقریب میں یہ اڈہ باضابطہ طور پر افغان حکومت کے حوالے کردیا جائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کابل: امریکی افواج طالبان کے ساتھ ہوئے معاہدے کے تحت افغانستان میں اپنے مرکزی فوجی اڈے سے نکل چکی ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تمام نیٹو اراکین اور امریکی سپاہی بگرام ائیر بیس چھوڑ چکے ہیں۔

امریکی فوج کابل کے شمال میں 60 کلومیٹر دور واقع بگرام ائیر بیس سےاپنی فضائی جنگ اور رسد جاری رکھی اور افواج کا یہ انخلا افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی ختم ہونے کی علامت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا 20 روز میں بگرام بیس افغان فورسز کے حوالے کردے گا'

بگرام ائیر بیس افغان حکومت کے حوالے کی گئی جس کی مسلح افواج اور طالبان کے مابین جنگ میں تیزی آئی ہے اور اس کے اثرات کے بارے میں سوالات گردش کررہے ہیں۔

اس ضمن میں ایک افغان عہدیدار نے کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والی ایک تقریب میں یہ اڈہ باضابطہ طور پر افغان حکومت کے حوالے کردیا جائے گا۔

امریک دفاعی عہدیدار کے مطابق جنرل آسٹن ملر کا کہنا ہے کہ امریکا کے اعلیٰ کمانڈرز اب بھی افغانستان کے درالحکومت کابل میں موجود امریکی فورس کی حفاظت کی صلاحیتیں اور اختیار رکھتے ہیں۔

امریکی سیکیورٹی کے مزید دو افسران کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے 4 جولائی تک زیادہ تر امریکی فوجی یہاں سے چلے جائیں گے اور صرف سفارتخانے کی حفاظت کے لیے فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے۔

مزید پڑھیں:افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا پاکستان، دیگر ہمسایہ ممالک کیلئے ایک امتحان

گزشتہ ماہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ہم منصف افغان صدر اشرف غنی سے کہا تھاکہ افغان کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔

اشرف غنی کا کہنا ہے کہ اب ان کی ذمہ داری امریکی فوج کے انخلا کے بعد اس کے ااثرات سے نمٹنا ہے۔

امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں ہوا تھا۔

افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بدلے میں غیر ملکی افواج اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کو نکالنے کے خواہشمند طالبان نے افغان سر زمین کو کسی بھی بین الاقوامی دہشت گردی میں استعمال ہونے سے روکنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: معاہدے کے برخلاف امریکی فوجی افغانستان میں رہے تو جواب دینے کا حق رکھتے ہیں، طالبان

انہوں نے عزم کیا تھا کہ وہ اپنے افغانی حریفوں سے مزاکرات کریں گے، لیکن مذاکرات کے سلسلے میں خاطر خواہ پیشرفت سامنے نہیں آئی۔

انخلا مثبت قدم ہے، طالبان ترجمان

خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ انہیں خبر ملی ہے کہ امریکا کی افواج نے فوجی اڈہ خالی کردیا ہے جس کا طالبان خیر مقدم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فوجوں کا انخلا ایک مثبت قدم ہے، ٖغیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ہی افغان استحکام اور امن کے قریب ہوسکتے ہیں، یہ انخلا امریکی حکومت کیلئے بھی فائدہ مند ہے

خیال رہے کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے حتمی انخلا جس کے لیے 11 ستمبر کی 20ویں سالگرہ مقرر کی گئی تھی تاہم اس سے عسکریت پسندؤں اور افغان حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں