مالی سال 21-2020 میں گردشی قرضے 2 ارب سے زائد تک بڑھ گئے

02 جولائ 2021
پاور ڈویژن نے پورے مالی سال 21-2020  کے دوران گردشی قرضوں میں 177 ارب روپے کا اضافہ رپورٹ کیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
پاور ڈویژن نے پورے مالی سال 21-2020 کے دوران گردشی قرضوں میں 177 ارب روپے کا اضافہ رپورٹ کیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: 30 جون 2021 تک بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں نے 23 کھرب 27 ارب روپے کی سطح کو عبور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) نے آئل مارکیٹنگ کے شعبے کو باقاعدہ بنانے کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو اضافی اختیارات کی منتقلی اور تیل بحران کی رپورٹ پر جلد عملدرآمد کا حکم دیا۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیرصدارت سی سی او ای نے آئندہ اجلاس سے قبل پائپ لائن کی گنجائش مختص کرنے اور ٹائی ان میکانزم کے بارے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی حتمی موقف طلب کرلیےْ

پاور ڈویژن نے اپنی ماہانہ گردشی قرضوں کی رپورٹ پیش کی جس میں مئی 2021 کے اختتام پر بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 24 کھرب 2 ارب روپے بتایا گیا جس میں یکم جولائی 2020 کے 21 کھرب 53 ارب روپے کے گردشی قرضوں سے 251 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔

رپورٹ میں ابتدائی طور پر انڈپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو 90 ارب روپے کی ادائیگی کی بنیاد پر 30 جون 2021 تک گردشی قرضے کا تخمینہ 23 کھرب 27 ارب روپے لگایا گیا تھا۔

اسی طرح پاور ڈویژن نے پورے مالی سال 21-2020 کے دوران گردشی قرضوں میں 177 ارب روپے اضافے کا بتایا جو مالی سال 20-2019 کے 541 ارب روپے کے اضافے کے مقابلے میں کم ہے۔

مزید پڑھیں:پاور ڈویژن کا گردشی قرض 22 کھرب 60 ارب روپے تک پہنچ گیا

پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری پیٹرولیم ڈاکٹر ارشاد محمود نے 2020 میں پیٹرولیم بحران پر وفاقی کابینہ اور سی سی او ای کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق پیشرفت رپورٹ پیش کی۔

انہوں نے بتایا کہ پالیسی، قانونی اور انتظامی اقدامات میں سے چند مکمل ہوچکے ہیں جبکہ دیگر اقدامات کو مکمل ہونے میں کچھ وقت لگے گا اور ریفائنریز اور ذخیرہ اندوزی کی اپ گریڈیشن وغیرہ جیسے درآمد میں 3 سے 5 سال لگ سکتے ہیں۔

اوگرا کے لیے اضافی اختیارات

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق رائے کرلیا ہے کہ فی الحال ڈائریکٹر جنرل آئل کے پاس موجود بہت سارے اختیارات اوگرا کو منتقل کرنے ہیں۔

اس کے لیے پاکستان پیٹرولیم (ریفائننگ، بلینڈنگ اینڈ مارکیٹنگ) رولز 1971 کے نظرثانی شدہ قواعد کا متفقہ مسودہ لا ڈویژن میں زیر التوا ہے جس کے بعد قانون سازی کے کیسز کی کابینہ کمیٹی (سی سی ایل سی) کی جانب سے اس پر جانچ پڑتال کی جانی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گردشی قرضے میں کمی کے ہدف کا حصول معدوم ہونے لگا

مذکورہ مسودے کے تحت قواعد 7، 8، 9، 20، 30، 30 بی، 31 ، 39 اور 43 سی کے تحت کابینہ کی توثیق کے ساتھ اسے اوگرا کو منتقل کیا جائے گا۔

کمیٹی نے اقدامات پر جلد عمل درآمد کی ہدایت کی اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تحقیقات پر پیشرفت سے متعلق آئندہ اجلاس میں سی سی او ای کو اپ ڈیٹ کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں