بھارت کو رافیل طیاروں کی فروخت: فرانسیسی جج کو تحقیقات کی ذمے داری سونپ دی گئی

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2021
ہندوستانی حکومت اور فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈاسالٹ کے درمیان 36 طیاروں کے لیے 9.3ارب ڈالر کا متنازع معاہدہ طے پایا تھا— فوٹو: اے ایف پی
ہندوستانی حکومت اور فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈاسالٹ کے درمیان 36 طیاروں کے لیے 9.3ارب ڈالر کا متنازع معاہدہ طے پایا تھا— فوٹو: اے ایف پی

فرانس کے قومی مالیاتی استغاثہ کے دفتر (پی این ایف) نے 2016 میں بھارت سے رافیل طیاروں کی فروخت کے لیے کیے گئے اربوں ڈالر کے متنازع معاہدے میں بدعنوانی اور کرپشن کے شبہات پر مقامی جج کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپ دی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہندوستانی حکومت اور فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈاسالٹ کے درمیان 36 طیاروں کے لیے 7.8 ارب یورو (9.3 ارب ڈالر) کا معاہدہ طے پایا تھا جس پر عرصے سے بدعنوانی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی عدالت نے رافیل طیارے کی خریداری پر تحقیقات کی درخواست مسترد کردی

پی این ایف نے اس فروخت کی تحقیقات سے باضابطہ طور پر انکار کردیا تھا جس پر فرانسیسی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیا پارٹ نے پی این ایف کے ساتھ ساتھ فرانسیسی اینٹی کرپشن ایجنسی پر ستمبر 2016 کے معاہدے پر منڈلاتے شکوک و شبہات کی تحقیقات کے بجائے معاملے کی کارروائی سردخانے کی نذر کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

اپریل میں میڈیا پارٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ لاکھوں یورو خفیہ کمیشن ایک ایسے شخص کو دیا گیا تھا جس نے اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ڈاسالٹ کی مدد کی تھی جبکہ اس معاملے میں کچھ رقم بطور رشوت بھارتی حکام کو بھی دیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

ڈاسالٹ نے جواب دیا تھا کہ گروپ کے آڈٹ میں کسی قسم کے بدعنوانی یا کرپشن کی نشاندہی نہیں ہوئی۔

ان اطلاعات کے بعد مالیاتی جرائم کے حوالے سے مہارت رکھنے والی فرانس کی شیرپا این جی او نے معاہدے کے حوالے سے بدعنوانی سمیت سنگین الزامات عائد کیے تھے جس کے بعد حکام اس معاہدے کی تحقیقات تفتیشی مجسٹریٹ کو سونپنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کو فرانس سے پہلا رافیل طیارہ موصول

شیرپا نے 2018 میں ہی اس معاہدے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا لیکن پی این ایف نے سابقہ رویہ برقرار رکھتے ہوئے کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔

اپنی پہلی شکایت میں غیر سرکاری تنظیم نے اس حقیقت کا انکشاف کیا تھا کہ ڈاسالٹ نے دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریب تصور کیے جانے والے تاجر انیل امبانی کی مشہور زمانہ ریلائنس گروپ کو اپنا ہندوستانی شراکت دار منتخب کیا تھا۔

ڈاسالٹ نے ابتدائی طور پر 2012 میں ہندوستان کو 126 جیٹ طیاروں کی فراہمی کا معاہدہ حاصل کیا تھا اور وہ اس سلسلے میں ہندوستانی ایرو اسپیس کمپنی انڈین ایرووناٹکس لمیٹڈ کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: رافیل طیاروں پر ٹوئٹ، گمبھیر کو آسٹریلوی صحافی کے ہاتھوں سُبکی کا سامنا

ڈاسالٹ کے مطابق مارچ 2015 تک وہ مذاکرات تقریباً منطقی انجام تک پہنچ چکے تھے لیکن اسی سال اپریل میں مودی کے دورہ فرانس کے بعد بات چیت اچانک ختم ہو گئی۔

ایرون ناٹکس میں کسی قسم کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود ریلائنس گروپ نے انڈین ایرو ناٹکس لمیٹیڈ کی جگہ لے لی اور 36 رافیل طیاروں کے لیے ایک نیا معاہدہ طے پا گیا۔

جنوری 2016 میں مذاکرات کے وقت ریلائنس نے اس وقت کے فرانسیسی صدر فرینکوئس ہولینڈ کی پارٹنر جولی گیٹ کی جانب سے مشترکہ طور پر پروڈیوس کی جا رہی فلم کے لیے سرمایہ لگایا تھا۔

شیرپا کا خیال ہے کہ یہاں سے معاملہ ڈیل میں اثر و رسوخ کے استعمال میں اہم شکل اختیار کر سکتا ہے کیونکہ ہر چیز ایک دوسرے سے منسلک نظر آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جے ایف-17 تھنڈر اور ایف-16 : دونوں میں کیا فرق ہے؟

فرینکوئس ہولینڈ نے معاہدے میں کرپشن سمیت تمام تر الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مفادات کا کوئی ٹکراؤ نہیں تھا اور ڈاسالٹ کا شراکت دار کون ہو گا اس میں فرانس کی حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں