امریکی افواج کے انخلا کا وقت قریب، افغانستان میں پرتشدد جھڑپوں میں اضافہ

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2021
صوبہ ہلمند میں رات کے تیسرے پہر میں فضائی حملوں سمیت زمین فوج کے حملوں میں سیکڑوں طالبان ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
صوبہ ہلمند میں رات کے تیسرے پہر میں فضائی حملوں سمیت زمین فوج کے حملوں میں سیکڑوں طالبان ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

کابل: افغانستان کے متعدد صوبوں میں افغان اہلکاروں کے ساتھ شدید لڑائی میں سیکڑوں طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ واشنگٹن نے اگست کے آخر تک اپنی فوجیں ملک سے واپس بلانے کا عمل مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تمام امریکی اور نیٹو فوجیوں نے بگرام ایئر بیس خالی کردیا جہاں سے اتحادی فوج نے طالبان اور القاعدہ کے اتحادیوں کے خلاف دو دہائیوں تک آپریشن جاری رکھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: امریکی افواج نے 20 سال بعد بگرام ایئربیس خالی کردی

افغان وزارت دفاع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حکومتی افواج کے ساتھ لڑائی میں 300 سے زیادہ طالبان جنگجو مارے گئے۔

صوبہ ہلمند میں رات کے تیسرے پہر میں فضائی حملوں سمیت زمینی فوج کے حملوں میں سیکڑوں طالبان ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا کی فراہم کردہ فضائی مدد کے بغیر افغان فورسز کو مزید جدوجہد کرنی پڑے گی۔

ہلمند کی صوبائی کونسل کے ایک رکن عطا اللہ افغان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں افغان فضائیہ نے طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف اپنے فضائی حملے تیز کردیے ہیں اور باغیوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'امریکا 20 روز میں بگرام بیس افغان فورسز کے حوالے کردے گا'

دوسری جانب طالبان نے حکومت کے دعوؤں کو مسترد کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ہم منصف افغان صدر اشرف غنی سے کہا تھا کہ افغان باشندوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اب ان کی ذمہ داری امریکی فوج کے انخلا کے بعد اس کے اثرات سے نمٹنا ہے۔

امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں ہوا تھا۔

اس حوالے سے کابل کے ایک رہائشی نے کہا کہ افغانستان میں تاریخ ایک مرتبہ پھر دوہرائی جاری ہے، امریکی بھی وہی کر رہے ہیں جو روسیوں نے کیا تھا، وہ جنگ کو ختم کیے بغیر جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمارا ملک ایک اور خانہ جنگی کے دھانے پر ہے کیونکہ طالبان نے اپنے حملے تیز کردیے ہیں اور امریکی وہاں سے نکل رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: خبردار کیا تھا، افغانستان سے متعلق پاکستان اپنی پالیسی میں سنجیدگی لے آئے، مولانا فضل الرحمٰن

دریں اثنا طالبان نے ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں کو گھیرے میں لے لیا ہے اور ہفتے کے روز شمال مشرقی صوبہ بدخشان میں مزید 7 اضلاع کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔

باجوڑ قبائلی ضلع کے قریب طالبان نے صوبہ کنڑ میں افغان نیشنل آرمی (اے این اے) کی 9 پوسٹوں پر کنٹرول حاصل کرلیا۔

سیکیورٹی عہدیداروں کے حوالے سے انہوں نے اطلاع دی کہ اے این اے کے 39 تک اہلکاروں نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے جبکہ 31 دیگر سرحد عبور کرنے کے بعد پاکستانی حدود میں فرار ہوگئے۔

ذرائع نے بتایا کہ فرار ہونے والے افغان فوجیوں نے گھاکی پاس میں واقع ایک پاکستانی چوکی پر پناہ لی اور بعد ازاں انہیں اے این اے کے سینئر عہدیداروں کے حوالے کردیا گیا۔

یہ پہلا موقع ہے جب طالبان نے سرحد کے قریب واقع افغان علاقے میں فوجی چوکیوں پر حملہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں