پی آئی اے خلیجی ریاستوں سے 6 ہزار 460 مسافروں کو واپس لائے گی

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2021
8 اور 11 جولائی کے دوران دو بوئنگ 777 کے ذریعے 722 افراد وطن لایا جائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی
8 اور 11 جولائی کے دوران دو بوئنگ 777 کے ذریعے 722 افراد وطن لایا جائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) خلیجی ریاستوں میں پھنسے 6 ہزار 461 پاکستانیوں کو وطن واپس لائے گی جبکہ دوحہ اور بحرین سے 155 اور 145 مسافروں پر مشتمل دو پروازیں پیر (آج) متوقع ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان نے اپنے پبلک سیکریٹریٹ میں میڈیا کو بتایا کہ پی آئی اے ایئربس کے بجائے بوئنگ 777 پر کام کرے گی تاکہ عید سے قبل 18 پروازوں پر دبئی، شارجہ، دوحہ اور بحرین سے پاکستانیوں کو واپس لایا جاسکے، بوئنگ کے آپریشن سے نشستوں کی تعداد 2 ہزار تک بڑھے گی۔

مزیدپڑھیں: ایمریٹس نے پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا سے 15 جولائی تک پروازیں معطل کردیں

دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ 5 جولائی کو دوحہ سے ایک پرواز 155 اور بحرین سے 145 مسافروں کو لے کر پہنچے گی۔

زیادہ تر 3 ہزار 394 مسافروں کو 5 سے 18 جولائی کے دوران پی آئی اے کی 10 پروازوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے وطن واپس لایا جائے گا۔

اس کے علاوہ 6 سے 18 جولائی تک دوحہ سے تقریباً 2 ہزار 916 مسافر کو 6 پروازوں کے ذریعے لایا جائے گا۔

مزید یہ کہ 8 اور 11 جولائی کے دوران دو بوئنگ 777 کے ذریعے 722 افراد وطن لایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:پروازوں کی 'منسوخی': غیرملکی ایئرلائنز سے پاکستانی مسافروں کو ’ہرجانے‘ کی ادائیگی کا مطالبہ

علاوہ ازیں وزیر ہوا بازی نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ رنگ روڈ منصوبہ ایک صوبائی معاملہ ہے لیکن انہیں اُمید ہے کہ اس پر کام ستمبر میں شروع ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں غلام سرور خان نے کہا کہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ عوامی تشویش نہیں ہے، اصل عوامی مسئلہ بے روزگاری ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران نوکریوں کے لیے 16 لاکھ افراد کو بیرون ملک بھیجا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں داخل ہوئے اور 20 لاکھ کو پاکستانی شہریت حاصل ہوئی لیکن اس مرتبہ 5 لاکھ مہاجرین کی آمد متوقع ہے حالانکہ پاک افغان سرحد کے ایک بڑے حصے کو سیل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ پاکستان میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں شہروں میں منتقل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

مزیدپڑھیں: پروازوں کی اچانک منسوخی پر غیر ملکی ایئرلائنز کو تنبیہ

ایک سوال کے جواب میں غلام سرور خان نے کہا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں حکومت، امریکا کو کوئی ایئر پورٹ نہیں دی گی اور نہ ہی انہیں ڈرون حملوں کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب اپوزیشن کی خواہش پر سیاسی قیادت ایک پیج پر جمع ہو کر غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی قومی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ اسی طرح کے ایک اور اجلاس کے لیے فوجی اور انٹیلی جنس رہنماؤں کی جانب سے ایک دعوت نامہ دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں