پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے بعض بین الاقوامی ایئر لائنز کی جانب سے پروازوں کی اچانک منسوخی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے، انہیں تنبیہ کردی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول (این سی او سی)کے بیان میں کہا گیا کہ واضح ہدایات کی موجودگی میں پروازوں کی منسوخی پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث بنی۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی پروازوں کی منسوخی سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا

بیان کے مطابق پروازیں منسوخ کرنے والی ایئرلائنز کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے تنبیہ جاری کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے بین الاقوامی اور ملکی وبا کی صورت حال میں بہتری کے پیش نظر بیرون ملک سے آنے والی پروازوں میں بتدریج اضافے کا فیصلہ کیا تھا۔

این سی او سی کے فیصلے کے مطابق 15 جون 2021 سے لے کر اب تک 4 ہزار مسافر یومیہ کی تعداد کو بڑھا کر 8 ہزار تک کر دیا گیا، جس میں برطانیہ، یورپ کینیڈا، چین اور ملائیشیا سے آنے والی پروازوں کی تعداد 20 فیصد سے بڑھا کر چالیس فیصد کر دیا گیا ہے۔

تاہم متعدد بین الاقوامی ایئرلائنز نے پاکستان کے لیے اپنی پروازیں سی اے اے کو مطلع کیے بغیر منسوخ کردیں، جس کے باعث اتھارٹی کو نوٹس لیتے ہوئے انہیں تنیبہ کرنا پڑی۔

دوسری جانب سے مسافروں نے پروازوں کی منسوخی پر احتجاج کیا جو سوشل میڈیا بھی نمایاں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: امارات نے پاکستان پر عائد سفری پابندیوں میں 21 جولائی تک توسیع کردی

ڈان کو قطر ایئرویز کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان کی چند پروازیں این سی او سی کی شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے منسوخ کردی گئی تھیں۔

این سی او سی نے بیان میں کہا کہ ملک میں کورونا سے متعلق مرتب نظام کے تحت باہر سے آنے والی پروازوں کو مروجہ ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔

این سی او سی کے مطابق اب تک بیرون ملک سے آنے والے 2 لاکھ 80 ہزار افراد کے ٹیسٹ کیے گئے، جس میں سے 600 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے اور نن کو قرنطینہ کیا گیا۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کووڈ-19 کے حوالے سے گزشتہ برس اکتوبر میں اے، بی اور سی تین کیٹگریاں متعارف کروادی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اے کیٹگری میں شامل ممالک سے آنے والوں کو کورونا وائرس ٹیسٹنگ سے استثنیٰ دیا گیا تھا، بی کیٹگری میں پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ درکار ہوتی ہے جبکہ سی کیٹگری میں شامل ممالک کو بندشوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور صرف این سی او سی کی سخت گائیڈ لائنز کے تحت اجازت ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں