یوکرین: خواتین فوجیوں کی ہیلز کے ساتھ تصویر سامنے آنے پر تنازع

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2021
جاری کی گئی تصویر میں خواتین اہلکاروں کو پریڈ کی مشق کرتے دکھایا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
جاری کی گئی تصویر میں خواتین اہلکاروں کو پریڈ کی مشق کرتے دکھایا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

یورپی ملک یوکرین کی خواتین فوجیوں کی اونچی ایڑی (ہیلز) کے ساتھ ٹریننگ کی مشق کرنے کی تصویر سامنے آنے پر وہاں تنازع کھڑا ہوگیا اور لوگوں نے معاملے کو خواتین کے ساتھ ناروا سلوک قرار دے دیا۔

امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ کے مطابق ابتدائی طور پر خواتین فوجیوں کی اونچی ایڑی کے جوتوں کے ساتھ تصویر یوکرینی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر شیئر کی گئی تھی۔

شیئر کی گئی تصویر میں یوکرین کی فوجی خواتین کو جنگی نمائش کی مشق کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

تصویر میں متعدد نوجوان فوجی خواتین کو اونچی ایڑی (ہیلز) کے جوتوں کے ساتھ پریڈ کرتے دکھایا گیا تھا جب کہ پریڈ کی مشق میں شامل ایک خاتون اہلکار کا بیان بھی شیئر کیا گیا تھا۔

تصویر کے ساتھ خاتون اہلکار کا بیان دیا گیا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ یوکرینی فوجی خواتین نے اونچی ایڑی کے جوتے پہن کر پریڈ کی مشق کی۔

تصویر میں خواتین اہلکاروں کو اونچی ایڑی اور یونیفارم میں دکھایا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
تصویر میں خواتین اہلکاروں کو اونچی ایڑی اور یونیفارم میں دکھایا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

مذکورہ مشقیں آئندہ ماہ اگست میں ہونے والی فوجی پریڈ کے لیے کی جا رہی ہیں، جس میں یوکرین کی عوام آزادی کے 30 سال مکمل ہونے پر جشن منائے گی۔

تاہم خواتین فوجیوں کی اونچی ایڑی کے جوتوں کے ساتھ تصویر سامنے آنے پر وہاں تنازع کھڑا ہوگیا اور اسمبلی میں بھی مذکورہ معاملے پر ہنگامہ ہوا۔

اسی حوالے سے برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ نے بتایا کہ یوکرین کی اسمبلی میں بھی فوجیوں کی اونچی ایڑی کے ساتھ پریڈ مشق کی تصویر سامنے آنے پر کئی سیاستدانوں اور خصوصی طور پر خواتین سیاستدانوں نے برہمی کا اظہار کیا۔

خواتین سیاستدانوں نے خواتین فوجیوں کو اونچی ایڑی کے جوتے دینے کو صنفی تفریق اور جنسیت کو فروغ دینے سے تشبیح دی اور کہا کہ مذکورہ عمل خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

تنقید کرنے والوں کے مطابق ہیلز پہنانے سے خواتین فوجیوں کی جنسیت عیاں ہوگی—فوٹو: اے ایف پی
تنقید کرنے والوں کے مطابق ہیلز پہنانے سے خواتین فوجیوں کی جنسیت عیاں ہوگی—فوٹو: اے ایف پی

خواتین سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ خواتین فوجی اہلکار بھی مرد اہلکاروں کی طرح شانہ بشانہ ملک کی حفاظت کی خاطر لڑ رہی ہیں اور انہوں نے جانوں کے نظرانے بھی دیے، انہیں اونچی ایڑی والے جوتے دے کر انہیں الگ بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔

کئی لوگوں نے کہا کہ اونچی ایڑی کے جوتے پہننے سے خواتین فوجی اہلکار درست اور تیز رفتاری سے خدمات سر انجام نہیں دے پائیں گی جب کہ ہیلز پہننے سے وہ زخمی بھی ہو سکتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر بھی مذکورہ معاملے پر بحث کی گئی اور خواتین اہلکاروں کو ہیلز پہنائے جانے کے فیصلے کو فوج میں جنسیت کو فروغ دینے سے تشبیح دی گئی۔

سوشل میڈیا پر تنقید اور اسمبلی میں سیاستدانوں کی مخالفت کے بعد اگرچہ تاحال یوکرین کی وزارت دفاع نے کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا لیکن اب خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر خواتین اہلکاروں کو اونچی ایڑی والے جوتے پہننے سے روک دیا جائے گا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا کے تمام ممالک میں مرد و خواتین فوجی، پیرا ملٹری فورس اور پولیس اہلکاروں کو ایک ہی طرح کے لانگ شوز پہنائے جاتے ہیںتاکہ انہیں خدمات سر انجام دینے میں تکلیف نہ ہو۔

یوکرین اسمبلی کی خواتین نے بھی فوجی اہلکاروں کو لانگ بوٹ پہننے کے لیے پابند کرنے کا مطالبہ کیا—فوٹوؒ: ریکس
یوکرین اسمبلی کی خواتین نے بھی فوجی اہلکاروں کو لانگ بوٹ پہننے کے لیے پابند کرنے کا مطالبہ کیا—فوٹوؒ: ریکس

تبصرے (1) بند ہیں

Legal Jul 05, 2021 03:59pm
Females as undercover agents or in other secret role may have to dress in different attire (including long heels) as per need of the circumstances - thus it needs to be addressed that any conventional attire may not hamper their performance or disbalance them - thus making them prepared for that contingency is a good idea. Should be adopted by other countries as well. Their male counterparts do not wear long heels in any circumstance so they don't need this training - matter pertains to practical requirement for traininig of future soldiers - nothing to do with gender discrimination