انگلینڈ میں 'یوم نجات لاک ڈاؤن' منانے کیلئے قواعد متعارف

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2021
نئے قوانین کے مطابق ماسک لگانا اب قانونی طور پر لازم نہیں ہوگا جبکہ 1 میٹر سماجی فاصلہ رکھنا بھی ضروری نہیں — فائل فوٹو؛ رائٹرز
نئے قوانین کے مطابق ماسک لگانا اب قانونی طور پر لازم نہیں ہوگا جبکہ 1 میٹر سماجی فاصلہ رکھنا بھی ضروری نہیں — فائل فوٹو؛ رائٹرز

انگلینڈ بھر کورونا وائرس کے باعث نافذ کی گئی پابندیاں 19 جولائی کو ہٹا دی جائیں گی اور اس دن کو انسداد لاک ڈاؤن کے طور منایا جا رہا ہے جبکہ شہریوں نے 'یوم آزادی' کا نام دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی وائرس سے متعلق ایس او پیز کے حوالے سے اکثر قانونی بندشیں بھی ختم ہوجائیں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کورونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کے خاتمے کے چوتھے مرحلے کے اقدامات کے لیے طریقہ کار پیش کیا، جو دسمبر 2020 سے نافذ العمل لاک ڈاؤن کے نفاذ سے جاری ہیں۔

نئے قوانین کے مطابق ماسک لگانا اب قانونی طور پر لازم نہیں ہوگا جبکہ ایک میٹر تک سماجی فاصلہ رکھنا بھی ضروری نہیں ہوگا اور قواعد کے حوالے سے حتمی فیصلہ 12 جولائی کو کیا جائے گا۔

بورس جانسن نے کہا کہ کورونا قوانین کے مطابق برتاؤ کے بجائے شہریوں کو اپنے تحفظ کے لیے خود فیصلہ کرنے کی اجازت ہوگی، 'ہم قانونی پابندیاں سے دور ہوجائیں گے اور شہری وائرس سے متعلق اپنی معلومات کے مطابق فیصلے خود کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: فائزر ویکسین کورونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف 64 فیصد تک مؤثر

بورس جانسن نے یہ اعلان چیف میڈیکل ایڈوائزر پروفیسر کریس وائٹی اور چیف سائنٹیفک ایڈوائزر سر پیٹرک ویلینس کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔

کاروباری مراکز اور نائٹ کلب کھول دیئے جائیں گے، انڈور اور آؤٹ ڈور اجتماعات محدود رکھنے سے متعلق پابندیاں بھی ختم کردی جائیں گی، بورس جونسن نے پابندیاں ختم کرنے کے بعد سامنے آنے والے اثرات سے بھی خبردار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پابندیاں ختم کرنے کے بعد وبا مزید پھیل سکتی ہے اور ایک دن میں 50 ہزار کیسز بھی سامنے آسکتے ہیں۔

ماسک پہننے سے متعلق سوال پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایک ہجوم سے بھری ٹرین ٹیوب میں سفر کرنے اور رات گئے ایک خالی گاڑی میں سفر کرنے میں بہت فرق ہے۔

پروفیسر کریسٹ وائٹی نے کہا کہ وہ پر ہجوم اور انڈورز میں ماسک پہنیں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا سے متاثرہ فرد سے رابطے کے بعد کیٹ میڈلٹن نے خود کو قرنطینہ کرلیا

بورس جونسن نے تسلیم کیا کہ پابندیاں ختم کرنے کا مطلب کیسز اور ہلاکتوں میں اضافہ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اگر آپ اب آگے نہیں بڑھیں گے تو کب آگے بڑھیں گے، جو لوگ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے خلاف ہیں، ان کے لیے سردیاں متبادل ہیں جب وائرس کو طاقت ملے گی یا اس سال بالکل نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ویکسین کی کوریج کے دوبارہ نفاذ، وقفہ کم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے اور آنے والے مہینوں میں کمزور افراد کے لیے ویکسین کا منصوبہ بھی ہے۔

انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کی یورو 2020 کے سیمی فائنل تک رسائی پر انگلینڈ بھر میں جشن منایا جارہا ہے، جس کے حوالے سے وزیر اعظم جانسن کا کہنا تھا کہ شہریوں کو انگلینڈ کی سپورٹ مکمل جوش وخروش سے کرنی چاہیے لیکن ذمہ داری کے ساتھ ہو۔

بورس جانسن نے کہا کہ دراصل چوتھا مرحلہ 21 جون کو شروع ہونا تھا لیکن 19 جولائی تک تمام بالغوں کو ویکسین کی پہلی خوراک دو تہائی شہریوں کو دوسری خوراک لگانے کے سلسلے کو روک دیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ویکسین کامیاب ثابت ہوئی ہے، ہسپتالوں میں داخل اکثریت کو ویکیسن نہیں لگائی گئی ہے، ویکسین سے اموات کی شرح بھی کم ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ-19: امریکا میں 29 کروڑ ویکسین ڈوز لگادی گئیں

جن ممالک میں کیسز کی شرح زیادہ ہے ان کے لیے سفری پابندیاں تاحال برقرار ہیں، پیر کو برطانیہ میں 27 ہزار 3 سو 34 کورونا کیسز جبکہ 28 اموات رپورٹ ہوئیں، کورونا وائرس کے باعث 400 افراد ہسپتالوں میں داخل ہوئے۔

تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پابندیاں ختم کرنے سے برطانیہ ایک اور لاک ڈاؤن کی جانب جا سکتا ہے، گارجین اخبار کی کالم نگار مارینہ ہائیڈ نے ٹوئٹ کیا کہ ہم ان جذبات کو بالکل بیان نہیں کر سکتے کہ ہمیں صرف چند ماہ کی چھٹی مل رہی ہے، پھر پابندیاں واپس آجائیں گی۔

لیبر پارٹی کے رہنما سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ بورس جانسن کے پاس اعدادو شمار نہیں ہیں لہذا وہ آئندہ پیر تک فیصلہ لینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، ایسے وقت میں جب وبا کا پھیلاؤ وسیع ہو رہا ہے احتیاطی تدابیر ختم کرنا، لاپرواہی ہے۔


یہ خبر 6 جولائی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی ہے

تبصرے (0) بند ہیں