پاک ۔ امریکا تعلقات سے 'سی پیک' پر اثر نہیں پڑے گا، عبدالرزاق داؤد

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2021
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے چین ہمارے لیے بہت اہم ہے اور ہمارا اسٹریٹیجک پارٹنر ہے — فائل فوٹو / اے پی پی
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے چین ہمارے لیے بہت اہم ہے اور ہمارا اسٹریٹیجک پارٹنر ہے — فائل فوٹو / اے پی پی

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ پاک ۔ امریکا تعلقات سے چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) متاثر نہیں ہوگی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'لائیو وِد عادل شاہزیب' میں پاک ۔ امریکا تعلقات کے سی پیک پر اثرات کے حوالے سے سوال پر عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ 'میرے خیال میں ہمارے امریکا سے تعلقات کا سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، امریکا جانتا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستان کے لیے کتنا اہم ہے اور اہم رہے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک میں 50 فیصد سرمایہ کاری چین سے آئی ہے اور آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے بعد چین کے لیے ہماری برآمدات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس لیے تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے چین ہمارے لیے بہت اہم ہے اور ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا بھی سی پیک کی مخالفت کررہا ہے، شیریں مزاری

افغانستان سے امریکی انخلا کے پاکستان کے بین الاقوامی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے پر اثرات کے متعلق عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ 'میرے خیال میں امریکی انخلا سے ہمارے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری آئی ایم ایف سے الگ بات چیت ہے اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاملات کو بہت بہتر طریقے سے سنبھالا ہے'۔

مشیر تجارت نے پاکستان کی علاقائی تجارت کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کا حجم 'بہت کم' ہے جو افسوسناک بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے ازبکستان جیسے دیگر علاقائی ممالک سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'امریکی فوجی تعاون' کے ذریعے آئی ایم ایف سے مراعات لینے کی رپورٹ مسترد

ان کا کہنا تھا کہ ازبکستان کے نائب وزیر اعظم نے رواں سال پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے پاکستان کی باہمی تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق پیشکش میں گہری دلچسپی ظاہر کی تھی۔

عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ 'ان کی دلچسپی یہ ہے کہ پاکستان سے ان کی اشیا کو افریقی مارکیٹوں کے لیے راستہ دیا جائے جبکہ ہمیں وسطی ایشیا میں ایسے ملک کی ضرورت ہے جس کے علاقائی روابط ہوں اور وہ ازبکستان ہے'۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے آئندہ ہفتے وفد کے ہمراہ ازبکستان کا دورہ کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں