80 اضلاع میں ووٹرز میں 10 فیصد سے زیادہ صنفی فرق کا انکشاف

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2021
انہوں نے کہا کہ آج ہم بھرور جذبے کے ساتھ اس مہم کا آغاز کر رہے ہیں — فوٹو: بشکریہ نادرا
انہوں نے کہا کہ آج ہم بھرور جذبے کے ساتھ اس مہم کا آغاز کر رہے ہیں — فوٹو: بشکریہ نادرا

اسلام آباد: قومی ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے کہا ہے کہ 80 اضلاع میں رائے دہندگان میں 10 فیصد سے زیادہ صنفی فرق موجود ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتھارٹی، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ساتھ مل کر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کام کرے گی۔

مزید پڑھیں: 'نادرا سے ساڑھے 11 کروڑ پاکستانی موبائل صارفین کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا'

ای سی پی سیکریٹریٹ میں خواتین کے قومی شناختی کارڈ اور ووٹرز کے اندراج کے لیے جاری مہم کے چوتھے مرحلے کے آغاز کے موقع پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں صنفی فرق 52 فیصد تک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 کے بعد سے مہم کے پہلے مرحلے تک ایک کروڑ 70 لاکھ خواتین اپنا اندراج کرا چکی ہیں، جس میں 15 لاکھ خواتین نے ووٹر رجسٹریشن مہم کے ذریعے اندراج کرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم بھرپور جذبے کے ساتھ اس مہم کا آغاز کر رہے ہیں تاکہ نہ صرف خواتین کو رجسٹر کیا جاسکے بلکہ انہیں ہماری قومی پالیسی سازی میں زیادہ تعمیری کردار کے لیے بااختیار بنائیں۔

مزید پڑھیں: نادرا کے پاس شناختی کارڈ بلاک کرنے کا اختیار نہیں، سندھ ہائیکورٹ

صنفی فرق کو کم کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے نادرا کے چیئرمین نے کہا کہ نادرا سے پہلی مرتبہ رجسٹریشن شہریوں کے لیے بلامعاوضہ ہوگی، جبکہ نادرا جمعہ کو ملک بھر میں ’یوم خواتین‘ کے طور پر منائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ نادرا، رجسٹریشن مراکز میں بزرگ شہریوں اور معذور افراد کے علاوہ ’پہلے آئیں پہلے پائیں‘ کی بنیاد پر آنے والے درخواست گزاروں کو خدمات پیش کر رہا ہے۔

طارق ملک نے کہا کہ تاہم خواتین کی رجسٹریشن میں اضافے کے لیے نادرا اور ای سی پی خواتین کے تازہ اندراج کے لیے ایک سے زائد ڈیسک قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نادرا نے پورے پاکستان میں صرف خواتین کے لیے 18 مراکز قائم کیے۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسین لگوانے کے لیے شناختی کارڈ کی شرط ’خطرناک‘ کیوں؟

طارق ملک کے مطابق نادرا نے دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں تک پہنچنے کو بھی یقینی بنایا، خصوصاً اس کی 200 سے زیادہ موبائل رجسٹریشن گاڑیوں نے صنفی فرق کو کم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی الیکشن کمیشن کی درخواست کے مطابق گاڑیاں خاص طور پر ان حلقوں کے لیے مختص کی جارہی ہیں جہاں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ ہے۔

نادرا کے چیئرمین نے یہ بھی وضاحت کی کہ رواں مالی سال میں نادرا کی استعداد کار بڑھانے کے لیے مزید 50 موبائل رجسٹریشن گاڑیاں شامل کی گئیں۔

طارق ملک نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں میں کام کرتے ہوئے انہیں معلوم ہوا کہ دنیا بھر میں ایک ارب افراد کے پاس شناختی دستاویزات موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے ممالک میں تقریباً دو میں سے ایک خاتون کے پاس اپنے قومی شناختی کارڈ یا اسی طرح کی بنیادی دستاویزات نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی مقصد کے لیے نادرا کے 258 رجسٹریشن مراکز، 10 میگا سینٹرز اور 53 سینٹرز خواتین کی رجسٹریشن کے لیے کام کر رہے ہیں۔

طارق ملک نے بتایا کہ نادرا کی تمام 154 اضلاع تک رسائی ہے جبکہ ملک کی تمام 543 تحصیلوں تک رسائی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں 30 لاکھ افراد شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ویکسین سے محروم رہ سکتے ہیں

انہوں نے کہا کہ نادرا کے چیئرپرسن کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالنے پر میں نے 14 اگست کو 66 نئے تحصیل مراکز کھولنے کا حکم دیا اور آنے والے برسوں میں نادرا کے تقریباً تمام تحصیلوں میں اتھارٹی کے دفاتر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا، یومیہ تقریباً 80 ہزار سے ایک لاکھ اندراج پر کارروائی کرتا ہے جبکہ کووڈ 19 وبائی مرض کی وجہ سے عوام کے ووٹوں کے اعداد و شمار متاثر ہوئے۔

طارق ملک نے کہا کہ جب ہم صنفی فرق کو پورا کرنے کی بات کرتے ہیں تو یہ تقریباً 10 فیصد ہے، میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہنگامی بنیادیوں پر اسے کم کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں