بلوچستان میں مفاہمت کیلئے شاہ زین بگٹی وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2021
شاہ زین بگٹی کا تقرر وزیر اعظم سے ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آیا — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
شاہ زین بگٹی کا تقرر وزیر اعظم سے ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آیا — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: بلوچستان میں مستقل امن اور ترقی کے لیے ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے جمہوری وطن پارٹی کے رکن قومی اسمبلی شاہ زین بگٹی کو صوبے میں مفاہمت اور ہم آہنگی کے لیے اپنا معاون خصوصی مقرر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے شاہ زین بگٹی کو حکومت کی جانب سے ناراض بلوچ قبائل کے اراکین سے بات چیت کرنے کی ذمہ داری دی ہے، انہیں وفاقی وزیر کی حیثیت حاصل ہے۔

اس ضمن میں کابینہ سیکریٹریٹ سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ 'وزیر اعظم کو، رکن قومی اسمبلی نواب زادہ شاہ زین بگٹی کو بلوچستان میں مفاہمت اور اہم آہنگی کے لیے اپنا معاون خصوصی مقرر کرتے ہوئے خوشی ہے، اس کا اطلاق فوری ہوگا اور انہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہوگا'۔

یہ بھی دیکھیں: 'بلوچستان میں عسکریت پسندوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں'

شاہ زین بگٹی کا بطور معاون خصوصی تقرر ان کی وزیر اعظم سے ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے بلوچستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

خیال رہے کہ پیر کے روز گوادر کے دورے کے موقع پر وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ان کی حکومت ناراض بلوچ قبائل سے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ صوبے میں مستقل امن و ترقی کے لیے ان کی شکایات دور ہو سکیں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ 'لیکن جن کے تعلقات بھارت سے ہیں اور وہ صوبے میں بدامنی میں ملوث ہیں ان کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے جائیں گے'۔

مزید پڑھیں: حکومت، بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ بات چیت کا ایجنڈا طے کرے گی، فواد چوہدری

عمران خان نے کہا تھا کہ وہ بلوچستان میں 'شرپسندوں سے مذاکرات' کا سوچ رہے ہیں، اگر صوبے کی ترقی پر توجہ دی جائے تو حکومت کو صوبے میں شورش کے حوالے سے پریشان نہیں ہونا پڑے گا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ان کا ہمیشہ سے ارادہ تھا کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اقتدار میں آئے گی تو ان کی حکومت بلوچستان پر توجہ دے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب یہاں امن ہوگا اور یہاں کے لوگ سوچیں گے کہ یہ ہمارا بھی پاکستان ہے اور اس کے لیے ہمیں بھی لڑنا مرنا چاہیے کیونکہ یہ ہماری بنیادی ضروریات اور مشکلات کا بھی سوچتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ساتھ دہشت گردی میں ملوث ناراض بلوچوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا تھا کہ ہوسکتا ہے ان کو ماضی کے رنج ہوں اور دوسرے ممالک سے استعمال بھی ہوئے ہوں یا بھارت ان کو انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کرے لیکن اب صورتحال ویسی نہیں۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے لیے 7 کھرب 31 ارب روپے کے 131 ترقیاتی منصوبوں کا ارادہ کیا ہے، جبکہ رواں سال کے لیے صوبائی حکومت کا ایک کھرب 80 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام ہے۔

دوسری جانب صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت، بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال ک ررہا ہے اور عالمی برادری پر زور دیا کہ اس کا نوٹس لے۔

تبصرے (0) بند ہیں