نیب، خواجہ آصف کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت نہیں کر سکا، عدالت

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2021
لاہور ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا — فائل فوٹو: رائٹرز
لاہور ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا — فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں نامزد مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی درخواست ضمانت منظور کرنے سے متعلق جاری تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ اپوزیشن رہنما نے قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا تھا کہ ’نہ تو کوئی ٹھوس مواد موجود ہے اور نہ ہی کسی پہلو سے یہ حتمی نتیجہ نکلا ہے کہ 10 کروڑ 70 لاکھ روپے کی ترسیلات کسی جرم کے نتیجے میں موصول ہوئی تھیں‘۔

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ خصوصی استغاثہ نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے واضح طور پر اعتراف کیا کہ یہ استغاثہ کا معاملہ نہیں ہے کہ درخواست گزار نے کوئی کِک بیک یا کوئی ناجائز رقم وصول کرنے یا اختیارات کے غلط استعمال یا بدعنوانی کے بعد اثاثے حاصل کیے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’خصوصی پراسیکیوٹر کے بیان کے پیش نظر یہ استغاثہ کا کیس نہیں ہے کہ درخواست گزار نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی آمدن سے زائد اثاثے حاصل کیے‘۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خواجہ آصف کی درخواستِ ضمانت منظور

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ انکم ٹیکس گوشواروں میں غیر ملکی ترسیلات زر دکھانا سچائی کو ظاہر کر سکتا ہے۔

18 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ ’یہاں تک کہ درخواست گزار کی املاک، ان کی حاصل کردہ آمدنی اور غیر ملکی ترسیلات کے دعوے سے متعلق ایف بی آر کے ریکارڈ بھی پورے ہیں اور درخواست گزار نے سرکاری خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا‘۔

ججز نے عدالت میں دائر دو رپورٹس میں نیب کے مؤقف کی تبدیلی پر حیرت کا اظہار کیا۔

28 اپریل 2021 کو اپنی پہلی رپورٹ میں نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ خواجہ آصف اور ان کی اہلیہ نے 2 کروڑ 97 لاکھ اور ایک کروڑ 6 لاکھ 92 ہزار روپے کی تنخواہ وصول کی ہے جبکہ 18 جون 2021 کو دوسری رپورٹ میں خواجہ آصف اور ان کی اہلیہ کی طرف سے حاصل کردہ تنخواہ کو اجتماعی طور پر 2 کروڑ 87 لاکھ روپے دکھایا گیا تھا۔

بینچ نے نشاندہی کی کہ درخواست گزار اور ان کی اہلیہ کی تنخواہ 4 کروڑ 5 لاکھ روپے سے کم ہو کر 2 کروڑ 87 لاکھ 72 ہزار روپے تک کیسے ہوئی، خصوصی پراسیکیوٹر اس کی وجہ بیان کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ اسی طرح کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی بغیر کسی وجہ کے 8 کروڑ 21 لاکھ 86 ہزار روپے سے کم ہو کر 5 کروڑ 15 لاکھ 69 ہزار روپے ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: جج نے خواجہ آصف کی درخواست ضمانت سننے سے معذرت کرلی

بینچ نے مزید مشاہدہ کیا کہ 2014 کی آڈٹ یونٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ آڈٹ کے دوران کوئی تضاد نہیں پایا گیا۔

اس میں کہا گیا کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم بین الاقوامی مکینیکل اینڈ الیکٹریکل کمپنی (آئی ایم ای سی او) کا نمائندہ پاکستان آنا چاہتا تھا لیکن تفتیشی افسر نے تحقیقات میں دبئی کمپنی کے نمائندے کو شامل نہیں کیا۔

تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ خواجہ آصف نے انکم ٹیکس گوشواروں میں اپنی بیرون ملک آمدنی ظاہر کی لیکن نیب نے 2004 سے 2008 کے دوران سفارتخانے سے ان کی بیرون ملک آمدنی کی تصدیق نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے درخواست گزار کے بارے میں مزید تفتیش کی ضرورت محسوس ہوتی ہے، استغاثہ کی جانب سے اب بھی مقدمہ عدالت کے سامنے ثابت کرنا باقی ہے۔

واضح رہے کہ بینچ نے 23 جون کو مختصر حکم کے ذریعے خواجہ آصف کی ضمانت منظور کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں