مظفر گڑھ: ڈکیتی کے دوران ریپ کو ’چھپانے‘ پر ایس ایچ او، تفتیشی افسر معطل

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2021
احکامات پر عمل کرتے ہوئے ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) نے دونوں عہدیداروں کو ملازمت سے معطل کردیا - فائل فوٹو:رائٹرز
احکامات پر عمل کرتے ہوئے ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) نے دونوں عہدیداروں کو ملازمت سے معطل کردیا - فائل فوٹو:رائٹرز

مظفر گڑھ: ڈیرہ غازی خان ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) نے ایک گھر میں ڈکیتی کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں ڈکیتی کے دوران گن پوائنٹ پر میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کرنے اور اس کی ویڈیو بنانے کے واقعے کو مقدمے میں شامل نہ کرنے پر اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اور انوسٹی گیشن آفیسر (آئی او) کو ملازمت سے معطل کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احکامات پر عمل کرتے ہوئے ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) نے دونوں عہدیداروں کو ملازمت سے معطل کردیا جبکہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) بخت ناصر کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا۔

یہ واقعہ 19 اپریل کی شب کرم داد قریشی تھانے کی حدود میں وان پتافی ٹاؤن میں پیش آیا جہاں چار ڈاکو ایک گھر میں داخل ہوئے اور نقدی و قیمتی زیورات لوٹنے کے علاوہ ایک لڑکی سے گن پوائنٹ پر زیادتی کی اور اس کی ویڈیو بنائی۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے تفتیش شروع کردی تھی۔

تاہم ایف آئی آر میں پولیس نے گن پوائنٹ پر ریپ اور اس کی ویڈیو بنانے کا ذکر نہیں کیا اور شکایت کنندہ تنویر حسین پتافی کے اصرار کے باوجود معاملے کو دبانے کرنے کی کوشش کی۔

اس پر شکایت کنندہ نے ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس آفیسر محمد فیصل رانا سے رابطہ کیا اور اسے واقعے سے آگاہ کیا۔

آر پی او نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی، ٹیم نے اپنی انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا کہ کرم داد قریشی تھانے کے ایس ایچ او محمد کومیل اور آئی او بدعنوانی اور غفلت میں ملوث تھے کیونکہ عصمت دری اور ویڈیو کلپ کے معاملے کو دبانے میں ان کا کردار تھا۔

رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے آر پی او محمد فیصل رانا نے ڈی ایس پی صدر کے خلاف انکوائری اور ایس ایچ او اور آئی او کو معطل کرنے کا حکم دیا۔

آر پی او نے پولیس کو 24 گھنٹوں کے اندر ملزمان کا سراغ لگانے اور ان کی گرفتاری اور ان سے جرم میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور موبائل فون برآمد کرنے کا بھی حکم دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں