احاطہ عدالت میں خاتون پر تشدد، ملزم حسان نیازی کی عبوری ضمانت منظور

10 جولائ 2021
وزیر اعظم کےبھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت منظورکرلی گئی —فائل فوٹو ڈان نیوز
وزیر اعظم کےبھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت منظورکرلی گئی —فائل فوٹو ڈان نیوز

احاطہ عدالت میں خاتون پر تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت منظور ہو گئی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور کی سیشن عدالت میں درخواست ضمانت جمع کروائی تھی جس پر عدالت نے ان کی عبوری ضمانت 19 جولائی تک منظور کرلی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے حقائق کے برعکس ان پر مقدمہ درج کیا، وہ تفتیش کا حصہ بننا چاہتے ہیں لہٰذا عدالت عبوری ضمانت کی استدعا منظور کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ

میڈیا سے گفتگو میں حسان نیازی کا کہنا تھا کہ مجھ پر مقدمہ اس لیے کیا گیا تاکہ میں توہین رسالت کے کیس سے پیچھے ہٹ جاؤں، توہین رسالت کے ساتھ ایک خاتون کی برہنہ تصاویر وائرل کرنے کا کیس ہے اور دعویٰ کیا کہ ملزم شاہزوار نے اپنی بیوی کی برہنہ تصاویر بھی وائرل کیں۔

یاد رہے کہ سابق گورنر بلوچستان نواب اکبر بگٹی کی بیوی شہزادی نرگس کی مدعیت میں وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی سمیت چار دیگر ملزمان کے خلاف اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت تھانہ اسلام پورہ میں مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں مدعی مقدمہ شہزادی نرگس نے مؤقف اپنایا کہ حسان نیوزی اور ان کے ساتھیوں نے وکیل کی موجودگی میں ان سے بدتمیزی کی اور پھر جان لینے کی غرض سے ان کا گلا گھنٹنے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایف آئی اے لاہور کی جانب سے درج کیے جعلی مقدمے میں ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئی تھیں۔

شہزادی نرگس نے کہا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سامنے پہلے ان کا حسان نیازی کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد ملزم نے ان سے بدتمیزی کی۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ اس موقع پر وکلا نے مداخلت کی تو ملزم حسان نیازی نے اپنے دوستوں کے ہمراہ احاطہ عدالت میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے پولیس سے سیکیورٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو غیرمحفوظ تصور کرتی ہیں کیونکہ ملزم کا ماضی اس طرح کے واقعات سے بھرا ہوا ہے اور حسان نیازی پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی پر حملے کا مرکزی ملزم ہے۔

مقدمے میں درخواست گزار خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ حسان نیازی نے غلیظ زبان استعال کی اور احاطہ عدالت میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، مقدمہ میں اقدام قتل،خواتین سے بدتمیزی کرنے اور دھمکانے سمیت چھ دفعات شامل کی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں مبینہ طور پر وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس بھی لیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے بھانجے کا نام مقدمے میں شامل نہ کرنے پر پولیس کو تنقید کا سامنا

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر مبینہ طور پر حملہ کرنے والے 250 وکلا میں حسان نیازی کا نام بھی سامنے آیا تھا۔

تاہم پی آئی سی حملے سے متعلق درج کیے گئے 2 مقدمات میں بیرسٹر حسان نیازی کا نام شامل نہ کرنے پر پولیس کو سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں