ایس او پیز کی عدم تعمیل: کورونا کے کیسز میں 3 گنا اضافہ

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2021
پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: کورونا کے مریضوں میں یومیہ 3 گنا اضافے پر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کیسز میں اضافے کی وجہ شعبہ سیاحت اور کاروبار کھولنا ہے اس لیے حکومت کو لاک ڈاؤن کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ عید الاضحیٰ کورونا سے متعلق سخت پابندی میں منائی جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق ایک دن میں کورونا سے مزید 35 افراد جاں بحق اور ایک ہزار 828 کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ 21 جون کو (20 روز قبل تک) یومیہ کیسز کی تعداد 663 تک پہنچ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں عوامی مقامات پر ویکسینیشن سرٹیفکیٹ چیک کرنے کا فیصلہ

علاوہ ازیں این سی او سی کے مطابق ملک میں 10 جولائی کو فعال کیسز کی تعداد 36 ہزار 454 رپورٹ کی گئی، جبکہ چند ہفتے قبل فعال کیسز کی تعداد 31 ہزار تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہسپتالوں میں 2 ہزار 305 مریض زیر علاج ہیں اور ان میں سے 217 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

وزارت قومی صحت (این ایچ ایس) کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جب بھی عوام کو کورونا سے متعلق پابندیوں میں چھوٹ دی گئی انہوں نے ایس او پیز کو نظر انداز کیا۔

انہوں نے زور دیا کہ ’لوگوں کو ذمہ داری کے ساتھ برتاؤ اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا چاہیے، بصورت دیگر ہمارے پاس پابندیاں عائد کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں رہے گا کیونکہ ہم کووڈ 19 کی چوتھی لہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیب کووڈ کی ممکنہ طویل المعیاد علامت

کووڈ 19 سے متعلق سائنسی ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ وائرس مستقل طور پر تبدیل ہو رہا ہے اور مہلک ہوتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’وائرس میں تغیر پذیر ہونے کی 39 ہزار ممکنہ اشکال ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ یہ (وائرس) زیادہ ٹینٹیکلس تیار کرتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پھیپھڑوں پر حملے کی صلاحیت بڑھ رہی ہے، دوسرے الفاظ میں وائرس زیادہ سنگین نوعیت کا ہوتا جارہا ہے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ حکومت نے لوگوں اور قومی معیشت کے مفادات کے لیے کاروبار اور سیاحت کے شعبوں سے پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن عوام نے سمجھا کہ وبائی مرض ختم ہوگیا اور احتیاطی تدابیر کو سنجیدگی سے نہیں اپنایا۔

مزید پڑھیں: بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، تحقیق

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے رویے کو تبدیل اور وائرس کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے، 15 جون سے پابندیاں ختم ہونے کے بعد سے لوگوں نے نرمی کا غلط استعمال کرنا شروع کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد گلگت بلتستان گئی جہاں کووڈ 19 کی مثبت شرح ایک فیصد تھی، سیاح وائرس کا کیریئر بن جاتے ہیں اور پھر وہیں اس میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے، کیونکہ ایک بڑی تعداد میں لوگوں نے ایک ٹرانسپورٹ میں سفر کیا اور مشترکہ کمروں میں رہے، اسکردو میں اس وقت مثبت کیسز کی شرح 30 فیصد ہے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ جب لوگ شمالی علاقوں سے واپس آئے تو وہ دوبارہ وائرس کیریئر تھے اور اب ملک بھر میں اس کے کیسز بڑھتے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وائرس کی ڈیلٹا (بھارتی) قسم میں 12 میوٹیشنز دیکھی گئی ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔

ڈاکٹر جاوید نے این سی او سی کو دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ عید کے دوران سخت پابندیاں نافذ کی جانی چاہئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں